امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین تنازع کا واحد راستہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو کیلیفورنیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو یہ بتایا ہے کہ غزہ پر قبضہ ’بڑی غلطی‘ ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ حماس کی جانب سے یرغمال اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاہم اس کا مطلب امریکی فوج کو بھیجنا نہیں تھا۔
مزید پڑھیں
-
جب اسرائیلی طیاروں نے امریکی بحریہ پر بموں کی بارش کر دیNode ID: 811791
-
غزہ کے لیے مصر سے ایندھن کی ترسیل، پہلا ٹرک ڈیزل لے کر روانہNode ID: 812001
منگل کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر نے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ایک بیان دیا تھا کہ ’حوصلہ رکھیے، ہم آ رہے ہیں‘ لیکن اس بیان کے بارے میں سوال اٹھے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔
بیان کی وضاحت سے متعلق جب ان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا مطلب تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ان کا مطلب وہاں فوج بھیجنے کا نہیں تھا۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر مسلسل کام کر رہے ہیں اور اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک تین برس کے بچے سمیت یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
قطر جہاں حماس کا سیاسی دفتر کام کر رہا ہے، عسکریت پسند تنظیم اور اسرائیلی عہدیداروں کے درمیان 240 سے زیادہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کر رہا ہے۔
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے اس بیان کو دہرایا کہ ایک ہسپتال کے نیچے حماس کا ہیڈکوارٹر ہے اور اِس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں فوجیوں کی محدود تعداد اور اسلحے کے ساتھ گیا تھا اور انہوں نے وہاں بمباری نہیں کی۔
بدھ کو اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی فوج کو الشفا ہستال میں تلاشی کے دوران حماس کے ہتھیار ملے ہیں۔ حماس نے اس اعلان کو ’جھوٹ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔