Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل حماس معاہدہ طے پانے میں ’معمولی چیلنجز‘ باقی ہیں: قطری وزیراعظم

امریکہ اور اسرائیل نے معاہدہ طے پانے کی تردید کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ طے پانے کے حوالے سے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’چند معمولی‘ چیلنجز باقی رہ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو یورپی یونین کے امور خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیف بوریل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ ’جو چیلنجز باقی رہ گئے ہیں وہ عملی اور لاجسٹیکل ہیں۔‘
وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا یہ بیان امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں پانچ روزہ جنگ بندی کا عارضی معاہدہ اسرائیل، امریکہ اور حماس کے درمیان طے پا گیا ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی حکام نے کسی بھی قسم کا معاہدہ طے پانے کی تردید کی ہے۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے کہ ’کوششیں ابھی بھی جاری ہیں اور ہم فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں، چاہے وہ اسرائیل ہو یا حماس، اور گزشتہ چند دنوں کے دوران اچھی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وقت فوقتاً معاہدے میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آئے۔۔۔ لیکن مجھے اب زیادہ اعتماد ہے کہ ہم معاہدہ طے پانے کے قریب ہیں، جس کے تحت لوگوں کو باحفاظت واپس اپنے گھروں کو پہنچایا جا سکے گا۔‘
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی کا سلسلہ آئندہ چند دنوں میں شروع ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے تحت تمام فریقوں کو کم از کم پانچ دنوں کے لیے جنگی آپریشن روکنا ہوں گے جبکہ ہر 24 گھنٹے میں 50 یا اس سے زیادہ یرغمالیوں کو گروپ کی شکل میں رہا کیا جائے گا۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حماس نے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
جنگ بندی پر اس لیے بھی زور دیا جا رہا ہے تاکہ اس دوران متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران معاہدے کے نکات کو ترتیب دیا گیا ہے۔

شیئر: