غالباً جنوری 2018 کا واقعہ ہے کہ نوجوان بلاول ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ پہنچے تھے، جہاں ڈیووس میں وہ بحثیت سربراہ پی پی ایک پینل ڈسکشن میں شریک ہوئے، موضوع تھا؛ ’فیک نیوز بمقابلہ ریئل پالیٹکس‘۔ بلاول خوب بولے، کہا پاکستان کے بارے میں حقیقت کے برعکس سنسنی زیادہ پھیلائی جاتی ہے۔
اسی فورم کے ہنگام وہ البتہ جب پہلی بار کسی انڈین ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں برفانی بیک گراونڈ کے ساتھ سکرین پر جلوہ گر ہوئے تو مرکز نگاہ بن گئے۔ راہُل کنول انڈیا ٹوڈے کے لیے بلاول کا انٹرویو کر رہے تھے، خاکسار عین اسی موقع پر جڑواں شہروں کی ایک اہم شخصیت کے ساتھ سہ پہر کی چائے سے لطف اندوز ہو رہا تھا۔ یہ وہ دن تھے جب پاکستان میں مقامی میڈیا پر صرف کپتان کے چرچے تھے، نوازشریف، مریم نواز اور دیگر تقریباً کوریج سے محروم ہو چکے تھے۔ اپوزیشن سے صرف بلاول واحد سیاستدان تھے جنہیں میڈیا اس دور میں بھی بھر پور کوریج دے رہا تھا اور یہی وجہ تھی کہ ڈیووس سے بلاول کا راہُل کنول کے ساتھ ہوا انٹرویو بھی ترجمے کے ساتھ ٹی وی سکرینوں پر نشر ہو رہا تھا۔ چائے کا کپ میز پر رکھتے ہی میزبان شخصیت سے استفسار کیا کہ حضرت! بلاول کے ساتھ اس قدر شفقت؟ کیا وجہ بنی؟
مزید پڑھیں
-
ورلڈ کپ میں ناکامی اور عمران خان کا مشورہ، اجمل جامی کا کالمNode ID: 811641