Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی بچوں کا قتل ’ناکافی‘، اوبامہ کے سابق مشیر گرفتار

براک اوبامہ کے سابق مشیر نے عرب نژاد امریکی شہری کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا۔ فائل فوٹو: سکرین گریب
امریکی شہر نیو یارک میں پولیس نے سابق صدر براک اوبامہ کے ایک مشیر کو نسل پرستانہ جملے بولنے کے بعد نفرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سابق مشیر سٹیورٹ سلڈووٹز کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ایک عرب دکاندار کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ فلسطین میں چار ہزار بچوں کا قتل ناکافی ہے۔
پولیس کے مطابق عبوری طور پر 64 سالہ سٹیورٹ سلڈووٹز پر نفرت پھیلانے، پیچھا کرنے، ہراسمنٹ اور کام کی جگہ پر خوفزدہ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
سٹیورٹ سلڈووٹز نے سنہ 1999 سے سنہ 2003 تک اسرائیل و فلسطین سے متعلق امور پر امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا تھا۔ وہ اوبامہ کے دور میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے جنوبی ایشیا ڈائریکٹوریٹ میں بطور قائم مقام ڈائریکٹر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی متعدد ویڈیوز میں سٹیورٹ کو ایک ریستوران میں کام کرنے والے عرب شہری کو کئی مواقع پر تنگ کرتے دیکھا گیا۔
ان ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ سابق مشیر اسلام مخالف جلے ادا کر رہے ہیں، قرآن اور مسلمانوں کے پیغمبر کے بارے میں بدزبانی کر رہے ہیں۔
جب ریستوران میں کام کرنے والے عرب نژاد شہری نے جواب میں کہا کہ وہ انگریزی نہیں بول سکتے تو سٹیورٹ سلڈووٹز نے اُس  کو ’جاہل‘ پکارا۔
نفرت کا نشانہ بننے والے شخص نے سٹیورٹ کو بتایا کہ وہ امریکی شہری ہیں تو سابق مشیر نے جواب میں پوچھا کہ وہ کیسے شہریت حاصل کر سکتے ہیں وہ تو ’دہشت گرد‘ ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں سٹیورٹ نے عرب نژاد شہری سے کہا کہ مصر کی انٹیلیجنس ایجنسی کو اُس کی تصویر درکار ہے۔
سابق مشیر نے عرب نژاد شہری کو خوفزدہ کرنے لیے کہا کہ ’مصر کی انٹیلیجنس تمہارے والدین کو پکڑے گی، کیا تمہارے والد کو اپنے ناخن عزیز ہیں؟ وہ اُن کے ناخن نکالیں گے۔‘
ویڈیو میں متعدد بار سٹیورٹ کو جگہ چھوڑ کر جانے کا کہا جا رہا ہے۔
جواب میں وہ کہتے ہیں کہ ’میں کیوں جاؤں۔ یہاں کھڑا ہوں۔ امریکی شہری ہوں۔ یہ آزاد ملک ہے مصر نہیں۔‘
ایک ویڈیو میں سٹیورٹ عرب نژاد شہری سے کہتے سنے جا سکتے ہیں کہ وہ اس جگہ ایک سائن بورڈ لگائیں گے جس پر لکھا ہوگا کہ ’یہ شخص حماس کا حامی ہے۔‘
پھر وہ کہتے ہیں کہ ’تم بچوں کو قتل کرنے کی حمایت کرتے ہو، تم ایک خراب شخص ہو۔‘
جواب میں عرب نژاد شہری سٹیورٹ سے کہتے ہیں کہ ’تم بچوں کو قتل کرتے ہو، میں نہیں۔‘

ایک ویڈیو میں سٹیورٹ نے عرب نژاد شہری سے کہا کہ مصر کی انٹیلیجنس ایجنسی کو اُس کی تصویر درکار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سٹیورٹ اس کے بعد کہتے ہیں کہ ’اگر ہم نے چار ہزار فلسطینی بچے قتل کیے تو یہ ناکافی ہے۔‘
قبل ازیں نیو یارک سٹی کونسل کی رکن جولی مینن نے ایکس پر ایک بیان میں کہا تھا کہ سٹیورٹ کے خلاف پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے اور یہ اس کی باتیں ’نہایت مکروہ‘ ہیں۔
سٹیورٹ نے بعد ازاں اپنے بیانات اور افعال پر معافی بھی مانگی۔
منگل کو انہوں نے کہا کہ وہ سب کچھ نہیں کہنا چاہیے تھا جو کہا گیا اور یہ کہ وہ اپنے کہے پر شرمندہ ہیں۔ ’اگر مجھ یہ سب کرنا تھا تو اس کے مذہبی رخ کو استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔‘
سٹیورٹ نے کہا کہ وہ اسلاموفوبیا میں مبتلا نہیں اور متعدد مواقع پر مسلمانوں کے ساتھ مساویہ برتاؤ کی بات کر چکے ہیں۔

شیئر: