Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ: الشفا ہسپتال سے ریسکیو کیا جانے والا انس ماں کی گود میں واپس آگیا

ماں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچے کو زندہ دیکھنے کی امید کھو رہی تھیں (فائل فوٹو: عرب نیوز)
غزہ کے الشفا ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کے بعد وہاں سے ریسکیو کیے جانے والے 31 بچوں کو جنوبی غزہ پہنچانے کے بعد ایک فلسطینی ماں اپنے بچے کو نہیں ڈھونڈ سکی تھی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق رفح کے ہسپتال میں پہنچائے جانے والے نوزائیدہ انس کو اس کی ماں وردہ سبیتا نے گود میں لیتے ہوئے شکر ادا کیا۔
منگل کو روئٹرز ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے فلسطینی ماں نے کہا تھا کہ اتنے دن گزر جانے کے بعد میں اپنے بچے کو زندہ دیکھنے کی امید کھو رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے شوہر نے رفح کے ایک ہسپتال میں نوزائیدہ یونٹ کے سربراہ کی طرف سے فراہم کردہ ناموں کی فہرست دیکھی، اس ہسپتال میں بچوں کی دیکھ بھال کی جا رہی تھی اور فہرست میں انس کا نام تھا۔
فرط جذبات سے لبریز ماں نے ہسپتال میں اپنے بیٹے کو زندہ دیکھتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمارا بچہ محفوظ ہے اور ہمیں مل گیا ہے۔
والدین کے ہسپتال پہنچتے وقت انس ہلکے نیلے رنگ کے رومپر میں ملبوس انکیوبیٹر میں پرسکون انداز میں سو رہا تھا۔

ماں کا کہنا ہے کہ شکر ہے کہ ہمارا بچہ محفوظ ہے اور ہمیں مل گیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

32 سالہ وردہ سبیتا نے بتایا کہ غزہ سٹی میں ہمارا گھر جنگ کی نذر ہونے کے بعد وہ اور ان کا خاندان جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے ایک سکول میں رہ رہے ہیں۔
شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے سینکڑوں خاندان اس وقت خان یونس کے سکول میں پناہ گزین بنے ہوئے ہیں۔
اس موقع پر وردہ نے بتایا کہ انس کو مصر لے جا کر مزید طبی امداد کی پیشکش ہوئی ہے لیکن اپنے شوہر اور دوسرے بچوں کو چھوڑ کر نہیں جانا چاہتی اس لیے پیشکش مسترد کر دی ہے۔

رفح ہسپتال میں بچوں کی فہرست میں انس کا نام تھا (فائل فوٹو: عرب نیوز)

رفح ہسپتال کے ڈاکٹروں کے مطابق انس غزہ کے الشفا ہسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں شامل تھا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایک اہلکار نے منگل کو بتایا تھا کہ الشفا ہسپتال سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے انخلاء سے ایک رات قبل ہی دو بچے انتقال کر گئے تھے۔

شیئر: