پاکستان سے 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد افغانستان جا چکے ہیں: اقوام متحدہ
پاکستان نے اپنے ہاں رہنے والوں 17 لاکھ افغان شہریوں کو الٹی میٹم جاری کیا تھا کیونکہ حکومت کے مطابق وہ یہاں غیرقانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے جمعے کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان سے بے دخل کیے جانے والے بہت سے افغان خاندانوں کے پاس کوئی گھر نہیں ہیں اور انہیں سردیوں کے سخت موسم میں اپنا گزر بسر کرنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ تین اکتوبر سے اب تک تین لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
پاکستان نے اپنے ہاں رہنے والوں 17 لاکھ افغان شہریوں کو الٹی میٹم جاری کیا تھا کیونکہ حکومت کے مطابق وہ یہاں غیرقانونی طور پر رہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے افغانستان کی کنٹری ڈائریکٹر سیاؤ وی لی، جنہوں نے حال ہی میں خوراک کی امداد کی تقسیم کا مشاہدہ کرنے کے لیے ایک سرحدی گزرگاہ کا سفر کیا، نے کہا کہ ’ان خاندانوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔‘
’ان میں سے بہت سے لوگوں کو (افغانستان میں) اپنے رشتہ داروں کے متعلق کچھ پتہ نہیں ہے۔ جنہوں نے (رشتے داروں سے) رابطہ کیا انہیں بتایا گیا کہ ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے یا یہ کہ اشتراک کے لیے جگہ بہت کم ہے۔‘
اسلام آباد نے پاکستان میں قانونی دستاویزات کے بغیر رہنے والے تمام افغانوں کی ان کے آبائی ملک میں رضاکارانہ واپسی کے لیے یکم نومبر کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق بڑے پیمانے پر (لوگوں کی) آمد سے افغانستان میں جاری انسانی بحران میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ اس موسم سرما میں تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ افراد پہلے ہی شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
سیاؤ وی لی نے کابل سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’یہ افراد بدترین ممکنہ وقت پر افغانستان واپس جانے پر مجبور ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں سے میں ملی ہوں ان کی اکثریت 30 یا اس سے زیادہ برسوں سے افغانستان سے باہر تھی۔‘