Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس 39 فلسطینیوں کے بدلے 13 اسرائیلی اور 7 غیر ملکی رہا کرنے پر آمادہ: ثالث

جمعے کو اسرائیل کی جیلوں سے 24 فلسطینی خواتین اور 15 نوجوانوں کو رہا کیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کے عسکریت پسند گروپ حماس نے سنیچر کو رات گئے 39 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 13 اسرائیلی اور سات غیر ملکی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کو موخر کیے جانے کے بعد قطری اور مصری ثالثوں نے فریقین سے رابطے کیے اور انہیں مغویوں کی رہائی پر آمادہ کیا۔
اس سے قبل حماس کے مسلح ونگ نے کہا تھا کہ اس نے سنیچر کو یرغمالیوں کی رہائی کے دوسرے مرحلے میں اس وقت تک تاخیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک اسرائیل امدادی ٹرکوں کو شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاہم بعد میں مصر، قطر اور حماس نے کہا کہ رکاوٹوں پر قابو پالیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے القسام بریگیڈ نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے طے شدہ شرائط پر عمل نہیں کیا تو یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر ہو جائے گی۔
دوسری جانب سنیچر کو اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’لڑائی میں وقفہ ختم ہونے پر حماس کو کُچلنے کے لیے جنگ جاری رکھی جائے گی۔‘
اسرائیل کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حلوی کا کہنا ہے کہ ’جنگ بندی ختم ہونے کے بعد ہم فوری طور پر غزہ پر حملہ کرنے کے لیے واپس آئیں گے۔‘
’ہم یہ کام حماس کو کُچلنے کے لیے بھی کریں گے، اور یہ اس لیے بھی کریں گے تاکہ یرغمالیوں کی جلد سے جلد واپسی کے لیے زیادہ دباؤ بڑھایا جائے۔‘
قبل ازیں ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے فرانس کے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا تھا کہ آخری لمحات میں ہونے والی تبدیلیوں کو چھوڑ کر 13 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس کے بدلے میں 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت چار دنوں میں کل 50 یرغمالیوں کو 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔ ان فلسطینی قیدیوں میں سے کچھ کو ہتھیاروں کے الزامات اور پرتشدد جرائم میں سزا سنائی گئی تھی۔
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس نے تقریباً 240 اسرائیلیوں اور غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس نے تقریباً 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کو چار روزہ سیزفائز کے پہلے دن حماس نے ان 240 یرغمالیوں میں سے 13 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیلی جیلوں سے 24 فلسطینی خواتین اور 15 نوجوانوں کو رہا کیا گیا۔
سنیچر کو القسام بریگیڈ کے بیان سے قبل مصر نے کہا کہ اسے اس معاہدے کی ممکنہ توسیع پر تمام فریقوں سے ’مثبت اشارے‘ ملے ہیں۔
خیال رہے کہ مصر جنوبی غزہ میں رفح بارڈر کراسنگ کو کنٹرول کرتا ہے جس کے ذریعے اہم امدادی سپلائی دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
مصر کی سٹیٹ انفارمیشن سروس (ایس آئی ایس) کے سربراہ ضيا رشوان نے ایک بیان میں کہا کہ قاہرہ تمام فریقوں کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے جس کا مطلب ’غزہ سے مزید یرغمالیوں اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی‘ ہو گا۔
دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر حماس روزانہ کم سے کم 10 کی شرح سے یرغمالیوں کی رہائی جاری رکھتی ہے تو جنگ بندی میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق ’100 تک مغویوں کو رہا کیا جا سکتا ہے۔‘
تاہم اسرائیل اور حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی ختم ہوتے ہی لڑائی دوبارہ شروع ہو جائے گی، اگرچہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا تھا کہ ’جنگ بندی میں توسیع کا حقیقی موقعہ موجود ہے۔‘

شیئر: