قیادت کی جنگ، تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات کی وجہ کیا ہے؟
قیادت کی جنگ، تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات کی وجہ کیا ہے؟
بدھ 29 نومبر 2023 17:56
فیاض احمد -اردو نیوز، پشاور
پی ٹی آئی کے سابق پارلیمنٹیرینز ورکرز کنونشن میں مشاورت نہ کرنے کا گلہ کرتے نظر آ رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئرمین کے لیے بیرسٹر گوہر کا نام سامنے آنے کے بعد ایک جانب تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں تو دوسری طرف پارٹی کے اندر اختلافات بھی ختم ہونے لگے ہیں۔
عمران خان کے وکیل اور پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بیرسٹر گوہر کو چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کرنا خوش آئند ہے۔ بیرسٹر گوہر میرے بہت اچھے دوست ہیں اور میں پرامید ہوں کہ وہ اپنی ذمہ داری خلوص نیت کے ساتھ نبھائیں گے۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ ’عمران خان کے فیصلے پر پارٹی کے رہنماؤں میں کسی قسم کا کوئی اختلاف موجود نہیں ہے۔‘
شیر افضل مروت نے کہا کہ عاطف خان سمیت جس کسی کے ساتھ بھی اختلافات تھے، وہ آج ختم ہو گئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں ایسی باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم انہوں نے شعیب شاہین کے سوال پر موقف دینے سے گریز کیا اور کہا میں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔
پی ٹی آئی ورکرز کنونشن کی قیادت کے معاملے پر خیبرپختونخوا کے سینیئر رہنماؤں اور شیر افضل مروت میں اختلافات نمایاں ہوئے تھے۔
خیبرپختونخوا تحریک انصاف میں یہ اختلافات اس وقت ابھر کر سامنے آئے جب پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور مرکزی نائب صدر شیر افضل مروت قیادت کی کھینچا تانی میں آمنے سامنے آ گئے۔
پی ٹی آئی کے سابق پارلیمنٹیرینز نہ صرف پارٹی کے ورکرز کنونشن میں مشاورت نہ کرنے کا گلہ کرتے نظر آ رہے ہیں بلکہ انہیں کسی کنونشن میں شرکت کی دعوت ہی نہیں ملی۔
یہ الزام بھی لگایا جا رہا ہے کہ سابق صوبائی وزیر عاطف خان کی جانب سے کارکنوں کو کنونشن میں شرکت سے روکا گیا جس کے ردعمل میں شیر افضل مروت کی جانب سے بھی آڈیو پیغام سامنے آگیا ہے۔
شیر افضل مروت نے آڈیو پیغام میں کس کو دھمکی دی؟
پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر شیر افضل مروت نے اپنے آڈیو پیغام میں انہوں نے سابق صوبائی وزیر اور پشاور ڈویژن کے صدر عاطف خان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کنونشن کو روکنے کی بات کی ہے اور کارکنوں کو بھی اس میں شریک ہونے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ عاطف خان نے کس حیثیت میں یہ بات کی۔
واٹس ایپ پیغام میں شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر علی امین گنڈا پور سے عاطف خان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں عمران خان کا پیغام ورکرز تک پہنچا رہا ہوں اور عاطف خان ورکرز کنونشن کرنے سے روک رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عاطف خان کو اس بات کا حساب بھی دینا پڑے گا۔ وہ وقت چلے گئے جب پارٹی میں من مانیاں کی جاتی تھیں۔‘
عمران خان کا پارٹی اختلافات پر نوٹس
شیر افضل مروت نے 28 نومبر کو ایکس اکاؤنٹ پر پارٹی اختلافات سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اختلافات کا نوٹس لیتے ہوئے واضح ہدایات دی ہیں کہ خیبرپختونخوا میں علی امین گنڈاپور صوبے میں ہونے والے تمام کنونشنز کو حتمی شکل دیں گے اور کسی نے اگر رکاوٹ ڈالی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ دوسرے صوبوں میں شیر افضل مروت متعلقہ اضلاع کی قیادت سے مشاوت کریں گے۔
اس معاملے پر سابق ایم این اے اور پی ٹی آئی پشاور کے صدر ارباب شیر علی سابق وزیر عاطف خان کی حمایت میں سامنے آ گئے۔ انہوں نے ویڈیو بیان میں موقف اختیار کیا کہ ’عاطف خان ایک سینیئر رہنما اور پارٹی عہدیدار ہیں چنانچہ ان کے ریجن میں کنونشن منعقد کرنے سے پہلے انہیں اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا تاکہ منظم انداز میں پارٹی کو آگے لے جایا جا سکے۔‘
ارباب شیر علی نے کہا کہ ’بڑی جماعتوں میں چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔‘
شیر افضل مروت کی قیادت میں ورکرز کنونشن
نائب صدر شیر افضل مروت نے رکاوٹوں، گرفتاریوں اور پابندی کے باوجود خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں کامیاب کنونشن منعقد کیے ہیں جن میں مالاکنڈ، دیر بالا، مردان، سوات اور چارسدہ کے کنونشنز شامل ہیں۔
کیا عمران خان کی قانونی ٹیم میں بھی اختلاف ہے؟
اس سے قبل ماہ ستمبر میں پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر افضل خان مروت اور عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے جب شیر افضل نے شعیب شاہین کو غدار کہا تھا تاہم بیرسٹر گوہر کے مطابق وہ ذاتی اختلافات آپس میں بیٹھ کر ختم کیے جا چکے ہیں۔
پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں
پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان ایڈووکیٹ معظم بٹ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہیں، صرف نظم و ضبط کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ پارٹی قائد جیل میں ہیں اور باہر ورکرز بے چین ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی ملک کی بڑی جماعت ہے، معمولی باتیں ہوتی ہیں مگر اس وقت تمام رہنما کوشش کر رہے ہیں کہ ورکرز کو یکجا کیا جائے تاکہ الیکشن میں کامیابی ممکن ہو سکے ۔‘
ایڈووکیٹ معظم بٹ کے مطابق لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہیں کی جا رہی، اس لیے ہر ورکر اپنی سطح پر پارٹی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے تاہم پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر جلسہ یا کنونشن پارٹی کے نظم کے مطابق ہو گا۔
دوسری جانب عمران خان نے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سینیٹر علی ظفر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان چیئرمین کے امیدوار نہیں ہوں گے تاہم ان کی جگہ بیرسٹر گوہر چیئرمین کے لیے نامزد کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’عمران خان حقیقی چیئرمین ہیں جو ہمیشہ رہیں گے فی الحال وہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے انٹرپارٹی الیکشن نہیں لڑ رہے۔‘