Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈ سی فلم فیسٹیول میں سعودی ہدایت کار کی فلم کا پریمیئر

پختہ یقین رکھتا ہوں کہ ہماری کہانیاں ایک منفرد معیار کی حامل ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی ہدایت کار حسن سعید جدہ میں ہونے والے ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں اپنی مختصر دورانیے کی فلم ’اینٹی ڈوٹ‘ (تریاق) کا پریمیئر کرنے والے ہیں۔ 
عرب نیوز کے مطابق سکریننگ سے قبل ہدایت کار نے ان موضوعات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے اس کہانی کا انتخاب کیوں کیا ہے۔
20 منٹ دورانیے کی اس فلم میں ایک نوجوان لڑکے علی کی کہانی بیان کی گئی ہے جو ابو حسین نامی لوک گلوکار کو ریکارڈ کرنے کے لیے اپنے والد کا ٹیپ ریکارڈر لے کر نکلتا ہے۔
لوک گلوکار ابو حسین گلے کے آپریشن کے بعد اپنی آواز کھو بیٹھتے ہیں اور علی ایک پرانی ریکارڈنگ کے ذریعے اس سے دوبارہ رابطہ کرتا ہے۔
فلم میں ابو حسین کے ارد گرد خاموشی کا استعمال جان بوجھ کر ایک طاقتور مقصد کے طور پر کیا گیا ہے جو ماضی میں سعودی موسیقاروں کو درپیش چیلنجوں، مستقل جدوجہد اور موسیقی کے شوق کی علامت ہے۔
حسن سعید نے بتایا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کی ایسٹرن ریجن میں کچھ عرصہ قبل اس فلم کے تھیم پر کام کیا تھا۔
ایسے معاشرے میں پرورش کے بعد جہاں موسیقی اور موسیقیاروں کو عام طور پر قبول نہیں کیا جاتا تھا اور 1990 کی دہائی میں موسیقی کو چیلنج درپیش تھے۔
یہ فلم ایک وسیع ثقافتی تناظر کے ساتھ ذاتی بیانیے کو بھی جوڑتی ہے، جس میں مصائب کے دوران فنکاروں کا غیر متزلزل عزم دکھایا گیا ہے۔

فلم آرٹ کے ساتھ  دلچسپی 1980 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی ہدایت کار کا کہنا ہے کہ ’میں پختہ یقین رکھتا ہوں کہ ہماری کہانیاں ایک منفرد معیار کی حامل ہیں اور اس فلم  کے ذریعے ہم دنیا بھر کے سامعین کو ایک تازہ اور دلکش تناظر پیش کر سکتے ہیں۔‘
’میں توقع کرتا ہوں کہ یہ فلم ناظرین کو پسند آئے گی اور ثقافتی خلا کو ختم کرنے میں بامعنی گفتگو کا موقع دے گی۔‘
حسن سعید نے کہا کہ ’ریڈ سی فلم فیسٹیول میں یہ فلم  پیش کرنے  پر میں بہت خوش ہوں کیونکہ بین الاقوامی ہدایت کاروں اور پروڈیوسروں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے یہ ایک مثالی مقام ہے جو سنیما کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔‘
ماضی کے جھروکوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قدامت پسند معاشرے میں پرورش پانے کے  ساتھ ساتھ فلم آرٹ کے ساتھ ان کی دلچسپی 1980 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی۔

سعودی ہدایت کار اپنے کام سے ثقافتی خلا پر کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی ہدایت کار کو امید ہے کہ  فلم ’ تریاق‘ ناظرین کو اس سے جڑے کرداروں اور ان کی جدوجہد کو دیکھتے ہوئے مقامی کہانیوں کی تعریف کرنے کا موقع بھی فراہم کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ فلم کے کردار کسی مخصوص ثقافت یا علاقے تک محدود نہیں ہیں اور وہ اپنے کام کے ذریعے ثقافتی خلا  پر کرنے اور سعودی ثقافت کی تعریف کو فروغ دینے کی امید رکھتے ہیں۔
حسن سعید نے  بتایا کہ اس فلم اور مستقبل کے دیگر منصوبوں کے ذریعے وہ عالمی سطح پر سعودی ثقافت کی زیادہ مستحکم اور درست پہچان کرانے میں اپنا حصہ ڈالنے کی امید رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’فلم کا میڈیم لوگوں کو اکٹھا کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور میرا یہ مشن ہے کہ اس میڈیم کو بامعنی اور اثر انگیز کہانیوں کے ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے استعمال کروں۔‘

شیئر: