Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریڈ سی فلم فیسٹیول 'بہت بڑا اعزاز' ہے، مصرنژاد امریکی فلمساز

میری فلم میں ایک باعمل مسلمان خاتون کا کردار دکھایا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
مصر نژاد امریکی فلمساز اورصحافی دینا عامرنے ریڈ سی انٹرنیشنل تقریب کے دوران اپنی فلم  'You Resemble Me' کی سکرین پر نمائش کے بارے میں کہا کہ خاص طور پر یہاں آنا فلم کے لیے بہت بڑا اعزازتھا۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی فلمساز دینا عامر  کا کہنا ہے کہ جدہ میں منعقد ہونے والے ریڈ سی فلم فیسٹیول میں شامل ہو کرشائقین کا ایوارڈ جیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری فلم میں ایک باعمل مسلمان خاتون کا کردار دکھایا گیا ہے جس کا مقصد اس مذہب کی خوبصو رتی ہے اور مذہب کے نام پر کیے جانے والے اعمال کا اس کے  خوبصورت ایمان سے کوئی تعلق نہیں۔
مصری فلمساز دینا عامر کا کہنا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ ریڈ سی فلم فیسٹیول سے بہتراس فلم کو اپنانے کے لیے کوئی جگہ نہیں۔
ریڈ سی فیسٹیول میں فلم کا عرب پریمیئر وینس فلم فیسٹیول میں اس کے ورلڈ پریمیئر کے بعد ہوا ہے اور برازیل، جرمنی اور سپین سمیت کئی دیگر انٹرنیشنل ایونٹ میں اس کی  نمائش کی گئی جہاں فلم کو  چار ایوارڈملے ہیں۔
فلم کی ہدایت کارہ  اور مشترکہ رائٹر  دینا  عامر نے بتایا کہ یہ  فلم  ایک نوجوان خاتون حسنہ عیت بولہسن کی سچی کہانی سے متاثر ہے۔ اس خاتون کو   نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد یورپ کی پہلی خاتون خودکش بمبار کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
 معروف امریکی فلم ساز اسپائک لی اور اسپائک جونز اس فلم کے ایگزیکٹو پروڈیوسر کے طور پر حصہ لے رہے ہیں۔

جدہ  کے ریڈ سی فلم فیسٹیول میں شامل ہو کرشائقین کا ایوارڈ جیتا ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ایوارڈ جیتنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے دینا عامر نے بتایا ہے کہ میں نے سٹیج پر آکر اور یہ الفاظ کہنے پر بہت فخر محسوس کیا کہ ہم نے  شائقین کا ایوارڈ جیتا ہے۔
فلم پروڈیوسر نے کہا کہ  ہمیں بحیثیت مسلمان اپنے عقیدے اور مذہب کی خوبصورتی کو بیان کرنا ہے اور ریڈ سی فلم فیسٹیول میں اس فلم کا شامل ہونا میرے خواب کو سچ ثابت کرنے جیسا ہے۔
دینا عامر نے مزید کہا کہ  ہمیں امید ہے کہ یہ  فلم  انسانی رویوں کو تبدیل کرنے اور لوگوں کو  یہ سوچنے میں مدد دے گی جن سے دنیا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹتی ہے۔
اس فلم کا مقصد ایسے حل پیش کرنا ہے جو پولیسنگ یا عسکریت پسندی کی بجائے زیادہ انسانی بنیادوں پرہوں۔
ہمیں ایسے افراد کو انسانی نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے اور بنیادی طور پر انہیں  نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں اس  فنکارانہ آغاز سے مجھے خوشی ہےاس سے سعودی ٹیلنٹ ابھارا جا سکتا ہے اور عالمی سطح پران کے کام کو پیش کیا جا سکتا ہے۔
 

شیئر: