نابینا سعودی خاتون کی کہانی، ایک جملے نے اس کی زندگی بدل دی
بینائی سے کیا محروم ہوئی کہ زندگی کی جنگ ہی ہار دی تھی(فوٹو، العربیہ نیٹ)
باہمت سعودی خاتون ’اسماء الکاف‘ نابینا ہونے کے باوجود تعلیم مکمل کرکے رضاکار بن گئیں۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے اسماء الکاف نے بتایا کہ ’مجھے نظر کی کمزوری کا مسئلہ بچپن سے تھا، تاہم ثانوی سکول تک پہنچنے پر میں بینائی سے مکمل طور پر محروم ہوگئی۔ بینائی سے کیا محروم ہوئی کہ زندگی کی جنگ ہار دی اور میں نے ہتھیار ڈال دیے میری زندگی جو روشنیوں سے بھری تھی تاریک ہوگئی۔‘
الکاف کا کہنا ہے کہ ’منفی احساسات اور ڈپریشن کے 14 برس بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ میں ایک ٹریننگ کورس کرتے ہوئے ’منیرہ‘ سے ملاقات ہوئی جس کے ایک لفظ نے میری زندگی ہی بدل دی۔‘
الکاف نے بتایا کہ ’منیرہ سے ہونے والے مکالمے نے مجھے ایسی روشنی دی کہ وہی میری کامیابی کی بنیاد بن گئی منیرہ نے مجھ سے پوچھا تھا کہ تم نے تعلیم مکمل کرلی یا ابھی تک طالبہ ہو یا ابھی کہیں کام کررہی ہو؟‘
’میں نے ہر سوال کے جواب میں نہیں کہا، اس پر منیرہ نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تم تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا کہ میرے پاس کوئی سرٹیفکیٹ نہیں جس کی بنیاد پر میں تعلیم مکمل کرسکوں اور میرے پاس جو تعلیمی سرٹیفکیٹ ہے وہ پرانا اور امتحان کبھی نہیں دیا، میرا خیال ہے کہ یونیورسٹی میں تعلیم کے حوالے سے جو شرائط ہیں وہ میری پوری نہ کرسکوں کیونکہ میں نابینا ہوں۔‘
الکاف نے بتایا کہ منیرہ نے یہ کہہ کر کہ ’روشنی بصیرت کی ہوتی ہے بصارت کی نہیں‘ بس اس جملے نے مجھے ناقابل تسخیر عزم و حوصلہ دیا۔
منیرہ نے یونیورسٹی ’میں نے میرے داخلے کی تمام کارروائی ازخود انجام دی اور بالاخر نفسیاتی علوم میں گریجویشن امتیازی نمبروں سے کرنے میں کامیابی حاصل کرلی۔‘
الکاف کا کہنا ہے کہ ’یونیورسٹی کی ڈگری ملنے پر میں یونیورسٹی میں رضاکار بن گئی۔ معذوروں کے کلب کی قیادت میرے سپرد کردی گئی اس کے بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے اندر اور باہر رضاکار خواتین کی متعدد ٹیموں کا حصہ بنتی چلی گئی۔‘