’اگر مجھے مرنا ہی ہے ‘، فلسطین کے نوجوان شاعر رِفعت العریر اسرائیلی حملے کا شکار
غزہ میں جنگ کا سلسلہ سات اکتوبر کے بعد سے جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)
فلسطین کے نوجوان شاعر رِفعت العریر غزہ پر ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے قریبی دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جمعرات کو رات گئے وہ ایک عمارت پر حملے کی زد میں آئے۔
رِفعت العریر کو نوجوان نسل کا نمائندہ شاعر سمجھا جاتا تھا اور وہ انگریزی میں شاعری کے علاوہ کہانیاں بھی لکھتے تھے۔
ان کے شاعر دوست موساب ابو طوحہ نے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘میرا دل ٹوٹا ہوا ہے، چند منٹس قبل ہی میرا دوست اور ساتھی رِفعت العریر اپنی فیملی کے ساتھ اسرائیلی حملے جان سے گزر گیا ہے۔‘
حماس کے حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام اسرائیلی فوجوں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر شدید حملے کیے گئے۔
رفعت العریر نے اکتوبر میں اسرائیلی فوج کی جانب حملے شروع ہونے کے بعد بھی غزہ کا شمالی علاقہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔
ان کے ایک اور دوست احمد النوق نے ٹوئٹر (ایکس) پر لکھا کہ ’ان کا قتل المناک، دردناک اور اشتعال انگیز ہے اور یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔‘
لبرٹی ہب نامی ویب سائٹ نے بھی رفعت العریر کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے جبکہ اس سے وابستہ صحافی رمزی براؤد نے ٹوئٹر (ایکس) پر لکھا کہ ’آپ کی روح کو سکون ملے، ہم آپ کی جانب سے ملنے والی رہنمائی کی روشنی میں ہمیشہ آگے بڑھتے رہیں گے۔‘
رِفعت العریر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے بطور انگریزی کے استاد وابستہ تھے، جہاں وہ شیکسپیئر کے علاوہ دیگر مضامین بھی پڑھاتے تھے جبکہ وہ ’وی آر ناٹ نمبرز‘ نامی پراجیکٹ کے بانیوں میں سے بھی تھے۔
یہ پلیٹ فارم غزہ کے ان لکھاریوں کو تعاون فراہم کرتا ہے جو اپنے تجربات کو انگریزی میں دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں۔
اسی پراجیکٹ کی مدد سے ’غزہ رائٹس بیک‘ کتاب کی ایڈیٹنگ اور اشاعت ہوئی جس میں فلسطین کی تاریخ اور یہاں سے تعلق رکھنے والے مصنفین کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ اسی پلیٹ فارم نے کتاب ’غزہ سائلنسڈ‘ بھی شائع کروائی۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کے ایک حملے کے بعد غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 12 سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
دوسری جانب حماس کے زیرانتظام محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بے دریغ بمباری کے نتیجے میں ابھی تک 17 ہزار ایک سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
نومبر میں رفعت العریر نے ٹوئٹر (ایکس) پر ایک نظم شائع کی تھی۔ اس کا نام ’اگر مجھے مرنا ہی ہے‘ تھا۔ یہ نظم دسیوں ہزار بار شیئر ہوئی۔
اس نظم کا اختتام ان الفاظ پر ہوتا ہے ’اگر مجھے مرنا ہی ہے تو اسے امید کا ذریعہ بننے دو، اس کو کہانی بننے دو۔‘