Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی غزہ پر اسرائیلی حملے، امریکی نائب صدر کا تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل

کوپ 28 کے موقعے پر اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان ملاقات ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خاںوں کی بمباری سے غزہ میں بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔
سنیچر کو دبئی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن بین الاقوامی اور انسانی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے کیونکہ بہت سے بے گناہ فلسطینی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سچ پوچھیں تو شہریوں کی تکالیف اور غزہ سے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز تباہ کن ہیں۔‘
اردن کی خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے مطابق کوپ 28 کے موقعے پر اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
شاہ عبداللہ دوم نے کملا ہیرس کے ساتھ ملاقات میں دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن تک پہنچنے کے لیے مسئلہ فلسطین پر امریکہ کو قائدانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شاہ عبداللہ دوم نے فوری جنگ بندی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا اور بین الاقوامی امن اور سلامتی پر جاری جنگ کے اثرات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے فلسطینیوں کو غزہ کے اندرونی یا باہر جبری نقل مکانی یا پٹی کے کسی بھی حصے پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوششوں کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا۔
شاہ عبداللہ نے خوراک، پانی، ایندھن اور بجلی سمیت انسانی امداد کی بلاتعطل ترسیل کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
امریکی نائب صدر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں حالیہ وقفے کی اہمیت اور بائیڈن ہیرس انتظامیہ کی جانب سے نئے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے غزہ میں تنازع کے بعد امریکی خیالات پر بھی بات چیت کی جس میں تعمیر نو، سلامتی اور انتظامی امور کی کوششیں شامل ہیں۔

جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمابری شروع کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی نائب صدر نے کہا کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کے تحت ایک متحد غزہ اور مغربی کنارے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ حماس کو مزید غزہ کو نہیں چلانا چاہیے۔
مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر حکومت کرتی ہے۔
حماس نے 2007 میں فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی سے غزہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور تب سے غزہ کا انتظام حماس کے پاس ہے۔
دوسری جانب تل ابیب میں سنیچر کو ایک نیوز کانفرس کے دوران وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ کے شہریوں کے لیے ’محفوظ علاقوں‘ سے متعلق امریکہ اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ’یہ اہم ہے کیونکہ ہم آبادی کو نقصان پہنچانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔ ہم حماس کو نقصان پہنچانے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔‘

شیئر: