Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منحرف رکن ٹکٹ لینے پہنچ گئے، ’آپ ن لیگ میں واپس کب آئے؟‘

پارلیمانی بورڈ 2 دسمبر سے اب تک کئی اضلاع سے پارٹی امیدواروں کے ناموں پر غور کرچکا ہے۔ ۔فوٹو: ن لیگ ٹوئٹر
پاکستان مسلم لیگ ن آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں سے ان دنوں انٹرویوز کر رہی ہے۔ ن لیگ کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف خود پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امیدواروں کے انٹرویوز لے رہے ہیں۔
نواز شریف چونکہ کافی عرصے بعد وطن واپس لوٹے ہیں تو بہت سے امیدواروں سے ملاقات بھی کافی عرصے بعد ہو رہی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جہاں نواز شریف بعض اوقات ایسے سوالات کرتے ہیں جس سے امیدواروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں خود بھی کئی مرتبہ اجلاسوں کے دوران جذباتی ہو جاتے ہیں۔
گذشتہ دنوں شکرگڑھ کے امیدواروں کے انٹرویوز کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب سابق رکن صوبائی اسمبلی مولانا غیاث الدین جو کہ منحرف ہو کر تحریک انصاف کے حمایتی بن گئے تھے، ٹکٹ کے لیے انٹرویو دینے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں پہنچ گئے۔ 
اپنی باری پر جب مولوی غیاث الدین گفتگو کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو نواز شریف نے ان سے سوال کیا کہ ’غیاث الدین صاحب آپ مسلم لیگ نون میں واپس کب ائے؟‘
اس پر مولوی غیاث الدین نے برجستہ جواب دیا، ’میں آج ہی مسلم لیگ ن میں واپس آیا ہوں؟‘
ان کے جواب پر پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں قہقہے گونج اٹھے اور نواز شریف بھی کافی دیر تک مسکراتے رہے۔ 
اجلاس میں موجود ذرائع کے مطابق مولوی غیاث الدین کے جواب کے بعد وہاں موجود دیگر امیدواروں نے لوٹا لوٹا اور اوئے اوئے کے نعرے لگائے۔ دو منٹ کی گفتگو کے دوران غیاث الدین کو خاصی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا اور امیدوار ان کا مذاق اڑاتے رہے اور انہیں ہوٹنگ کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ 

مولوی غیاث الدین پی ٹی آئی چھوڑ کر ن لیگ میں دوبارہ شامل ہوئے تھے۔ فوٹو: اے پی پی

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے منع کرنے کے باوجود مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے مولوی غیاث الدین کو نہ بخشا اور ان کو گفتگو کے دوران ٹوکتے رہے۔ جوں جوں مولوی غیاث الدین بات کرتے رہے ’اوئے اوئے‘ کی آوازیں آتی رہیں۔ 
نواز شریف نے کہا کہ ’آپ نے مشکل وقت میں پارٹی کو چھوڑ دیا تھا تو اب آپ کو ہم ٹکٹ کیوں دیں؟ کل کو پھر مشکل وقت آیا تو آپ ہمیں چھوڑ جائیں گے؟‘ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر مولوی غیاث الدین نے نواز شریف سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے لیے حالات ایسے بنائے گئے تھے کہ پارٹی سے اختلاف کرنے اور تحریک انصاف کی حمایت کرنے کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں تھا اور وہ اس پر پارٹی سے معذرت خواہ ہیں۔
’میرے پاس حلقے میں ووٹ موجود ہیں اور طویل عرصے سے میں اس حلقے سے جیتتا رہا ہوں اور آئندہ بھی میں اسی ووٹ بینک کی بنیاد پر کامیابی حاصل کر سکتا ہوں۔ لیکن میں پارٹی کے ٹکٹ پر اس لیے الیکشن لڑنا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن نے مجھے ہمیشہ عزت دی ہے اور میں نے کوشش کی کہ اپنے حلقے کے عوام اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کروں۔ میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ ماضی میں جو غلطی سرزد ہوئی اس کا ازالہ بھی کر سکوں۔‘
ذرائع کے مطابق نواز شریف یا پارٹی کی جانب سے انہیں ٹکٹ کی یقین دہانی کرائے بغیر بیٹھنے کا کہا گیا اور وہ اجلاس کے ختم ہونے تک وہیں موجود رہے۔
اجلاس کے دوران ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے مرحوم رکن قومی اسمبلی ظاہرے شاہ کی فیملی بھی ٹکٹ لینے کے لیے موجود تھی۔ ذرائع کے مطابق جونہی ظاہرے شاہ کا ذکر ہوا تو نواز شریف افسردہ ہوگئے اور ان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات اور رفاقت کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ 
اس دوران جب درخواستیں دیکھی گئیں تو معلوم ہوا کہ ظاہرے شاہ کے خاندان نے قومی اسمبلی کے لیے ایک اور صوبائی اسمبلی کے لیے دو درخواستیں دے رکھی تھیں جن میں ظاہرے شاہ کی بیٹی نوشین افتخار قومی اسمبلی، ظاہرے شاہ کے بیٹے اور بیوہ نے صوبائی اسمبلی کے لیے ٹکٹوں کی درخواست دی۔

مولوی غیاث الدین کے مطابق وہ اپنے حلقے سے الیکشن جیت سکتے ہیں۔ فوٹو: ن لیگ ٹوئٹر

ذرائع کے مطابق پارٹی کی جانب سے انہیں قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے ایک ایک ٹکٹ کی یقین دہانی کرائی گئی اور پارٹی نے فیملی کو مشورہ دیا کہ وہ باہمی صلاح مشورے کے بعد بتائیں کہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن والدہ اور بیٹے میں سے کون لڑے گا۔ 
پارلیمانی بورڈ 2 دسمبر سے اب تک سرگودھا ڈویژن، ڈسٹرکٹ راولپنڈی، ہزارہ، مالاکنڈ ڈویژن، صوبہ بلوچستان، ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، ملتان، گوجرانولہ، گجرات، سیالکوٹ، نارووال، بہاولپور، سندھ، کراچی، فیصل آباد سے پارٹی امیدواروں کے ناموں پر غور کرچکا ہے۔

شیئر: