Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین ماہ میں 95 کروڑ روپے کی کرنسی ریکور، ضبط کیے گئے ڈالر کہاں جاتے ہیں؟

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ریکور کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں کچھ ماہ پہلے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت اوپر جانا شروع ہوئی تو وہ رُکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی جس کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر خود سرگرم ہوئے اور مختلف سطح پر کارروائیاں شروع ہوئیں تو خبریں آنے لگیں کہ قومی اداروں نے غیرقانونی طور پر رکھے گئے لاکھوں ڈالر ریکور کر لیے ہیں۔ 
اس کے کچھ ہی دنوں بعد روپے کی قدر مستحکم ہونے لگی جس سے یہ تاثر بھی ابھرا کہ غیر قانونی طور پر جمع کیے گئے ڈالر کی ریکوری سے ملکی خزانے میں ڈالرز جمع ہوئے اور روپیہ مزید نیچے جانا رُک گیا ہے۔
تاہم وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق ’یہ درست نہیں ہے بلکہ جتنے بھی ڈالر یا دیگر کرنسی میں موجود رقم جو غیرقانونی طور پر چھپائی گئی تھی وہ ریکور کرنے کے بعد ابھی تک قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی۔‘
ایف آئی اے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’تین ماہ قبل ایف آئی نے روپے کی قیمت مزید گرنے سے روکنے کے لیے غیرقانونی منی چینجرز اور حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں شروع کیں۔ اس سلسلے میں ایئرپورٹس سمیت تمام مقامات پر سکریننگ مزید سخت کر دی گئی تھی۔ اس دوران ایف آئی اے نے ملک بھر میں 277 چھاپے مارے، 281 ایف آئی آرز درج کیں جبکہ 395 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔
صرف یہی نہیں بلکہ غیرقانونی طور پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف 48 انکوائریاں شروع کی گئیں جن میں سے 39 کو مقدمات میں تبدیل کیا گیا۔ 
اس دوران مختلف چھاپوں میں مجموعی طور پر 95 کروڑ روپے سے زائد کی ملکی اور غیرملکی کرنسی برآمد کی گئی۔ چار لاکھ 17 ہزار 653 ڈالرز، 16 کروڑ، 36 لاکھ روپے مالیت کی دیگر غیرملکی کرنسی اور 66 کروڑ، 94 لاکھ پاکستانی روپے برآمد کیے گئے۔

حکام کے مطابق ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں نے لاکھوں ڈالر ریکور کیے (فائل فوٹو)

ایف آئی اے کا کہنا ہے یہ تمام مقدمات ابھی تک تحقیقاتی سٹیج پر ہیں۔ اس لیے ریکور کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کروائی گئی۔
’طریقہ کار کے مطابق یہ رقم ابھی تک ایف آئی اے کے پاس ہی ہے۔ ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور جب عدالت یہ فیصلہ دے گی کہ اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرا دیا جائے تب ہی اسے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا۔‘
ایف آئی اے حکام کے مطابق ’طریقہ کار بھی یہی ہے کہ جب بھی مال مسروقہ یا کوئی ایسی رقم جس کا قومی خزانے میں جمع کرانا لازم ہو وہ اس وقت تک قومی خزانے میں نہیں پہنچتی جب تک کوئی قانونی عدالت اس کے بارے میں کوئی حکم نامہ جاری نہیں کرتی۔‘ 

شیئر: