ربیعہ حسن صبح سویرے اٹھ کر معمول کے کام کرنے لگیں تو انھیں معلوم ہوا کہ بجلی بند ہے۔ یہ خلاف معمول تھا کیونکہ کئی ماہ سے صبح کے وقت بجلی کی بندش کا سلسلہ رکا ہوا تھا۔ وہ اسے بجلی کی خرابی یا غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سمجھ کر بجلی آنے کا انتظار کرنے لگیں۔
دو تین گھنٹے گزر جانے کے بعد جب بجلی نہ آئی تو انھوں نے گھر کی بجلی چیک کروائی کہ کہیں اس میں کوئی خرابی تو نہیں ہے۔ جب وہاں بھی کوئی خرابی نظر نہ آئی تو پڑوس سے پتہ کروایا تو ان کے ہاں بھی یہی صورت حال تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’بعد ازاں تھوڑی دیر کے لیے بجلی آئی لیکن وولٹج 400 سے زیادہ تھے جس کی وجہ سے کچھ لائٹس جل گئیں، تو فوراً گھر کا مین سوئچ بند کر دیا۔ آئیسکو کی ہیلپ لائن پر فون کیا تو وہاں صرف رٹے رٹائے طوطے بیٹھے ہوتے ہیں، جنہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا اور ایک سٹینڈرڈ سا جواب دیا کہ کچھ دیر میں آ جائے گی۔ اس کے علاوہ ان کے پاس کسی بات کا جواب نہیں تھا۔‘
مزید پڑھیں
انھوں نے بتایا کہ ’پھر بل پر موجود ایک نمبر پر فون کیا پھر دوسرے تو ایف الیون کے مقامی دفتر سے پتا چلا کہ مینٹیننس ہو رہی اور چوروں کا گروہ ہے جو 20 25 ٹرانسفرمز کی کاپر پلیٹس چرا کر لے گیا ہے۔ ایف آئی آر درج کروائی ہوئی ہے لیکن ابھی تک پکڑے نہیں گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بجلی کی ہائی وولٹیج کی شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے گھر کا سامان جل گیا ہے، ہم کیا کر سکتے ہیں۔ ہم ہر ٹرانسفارمر کے باہر گارڈ تو نہیں بٹھا سکتے۔‘
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے ترجمان راجہ عاصم نے اردو نیوز سے ساتھ گفتگو میں نہ صرف ایف الیون بلکہ اسلام آباد کے کچھ دیگر سیکٹرز، نواحی دیہی علاقوں سمیت راولپنڈی کی تحصیل کلرسیداں میں بھی ایسے واقعات کی تصدیق کی۔
انھوں نے کہا کہ ’اسلام آباد اور راولپنڈی کے کچھ علاقوں میں ایک گروہ سرگرم ہے جو ٹرانسفارمرز سے تانبہ اور زیر زمین تاروں کے ساتھ ساتھ دیگر آلات چوری کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے مخلتف تھانوں میں ایف آئی آرز بھی درج کرائی گئی ہیں۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36511/2024/capture.png)