سینیٹ: فروری میں ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور
سینیٹ: فروری میں ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور
جمعہ 5 جنوری 2024 12:49
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
قرارداد کے مطابق ’الیکشن کے انعقاد کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔
جمعے کو سینیٹر دلاور خان نے ملک میں عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ ’ملک میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں اس لیے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کیے جائیں۔‘
قرارداد کے متن کے مطابق ’جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں میں موسم انتہائی سخت ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سینیٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے اس لیے 8 فروری کو ہونے والا الیکشن ملتوی کیا جائے۔‘
قرارداد کے مطابق ’الیکشن کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت ایک بارپھر کورونا کی وبا پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔ چھوٹے صوبوں میں الیکشن مہم کو چلانے کے لیے مساوی حق دیا جائے۔ الیکشن کمیشن شیڈول معطل کر کے سازگار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔‘
سینیٹر دلاور خان کا تعلق کس سیاسی جماعت سے ہے؟
سینیٹر دلاور خان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر 2018 میں سینیٹ کے رکن بنے تھے، تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے بعد سینیٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ ن کے تمام امیدواروں کو آزاد قرار دے دیا تھا۔ دلاور خان سینیٹ الیکشن میں خیبرپختونخوا سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔ الیکشن میں انھیں مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل تھی اور منتخب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت میں ٹریژری بینچوں میں شامل ہوئے۔ انھوں نے 12 مارچ 2018 کو سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔
سینیٹر دلاور خان سینیٹ میں 6 سینیٹرز کے گروپ کے سربراہ ہیں
2018 میں مسلم لیگ ن کی طرف سے ایوان بالا پہنچنے والے دلاور خان آج سینیٹ میں 6 سینیٹرز کے گروپ کے سربراہ ہیں جو چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی سمیت ایوان کے دیگر امور میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ماضی میں دلاور خان گروپ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا نہایت قریبی بھی سمجھا جاتا رہا ہے کیوں کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین منتخب کروانے میں اس گروپ نے اہم کردار ادا کیا۔
سینیٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کی بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سینیٹرز نے مخالفت کی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے الیکشن ملتوی کروانے کی قرارداد شدید مخالفت کی۔ قرارداد پر ووٹنگ کے وقت سینیٹ میں 12 ارکان موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی قرارداد پر خاموش رہے۔‘
سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات کا عمل نہیں رکا۔ انتخابات ملتوی کروانے والوں نے 2013 اور 2018 میں الیکشن ملتوی کروانے کی بات نہیں کی۔
تحریک انصاف کا قرارداد پر ردعمل
پاکستان تحریک انصاف نے اس قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ پی ٹی آئی نے ایوانِ بالا سے انتخابات کے التوا کی غیرآئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری قرارداد کی منظوری کو نہایت شرمناک قرار دے کر مسترد کر دیا۔‘
ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جای بیان میں کہا گیا کہ ’عدالتِ عظمیٰ انتخابات کے التوا کی کوششوں کا نوٹس لے اور ان کے مؤثر تدارک کا اہتمام کرے۔‘
قراداد کی کوئی آئینی حیثیت نہیں: اعتزاز احسن
سینیئر قانون دان اعتزاز احسن نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ نے آج صرف 14 ارکان کی موجودگی میں قرارداد منظور کی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس دوران کسی رکن نے کورم کی نشان دہی بھی نہیں کروائی۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’104 کے ایوان کا فیصلہ محض 14 سینیٹر کیسے کر سکتے ہیں۔ ایوان میں کم از کم 28 سینیٹرز کا ہونا ضروری تھا۔‘
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ’آج منظور ہونے والی قرارداد کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے۔ البتہ جو سیاسی جماعتیں اور کچھ مخصوص لوگ الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں وہ اس کو جواز ضرور بنائیں گے۔‘
جماعت اسلامی کی بھی قرارداد کی مخالفت
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی طرف سے سینیٹ سیکریٹیریٹ میں جمع کروائی گئی قرارداد کے متن میں لکھا ہے کہ ’الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ دستور کے مطابق الیکشن کا انعقاد وقت پر کرائے۔‘
مزید لکھا گیا کہ ’امن و امان کی صورتحال اور موسم کو جواز بنا کر الیکشن کے التوا کی جو قرارداد سینیٹ میں پیش کی گئی ہے وہ غیرجمہوری اور غیردستوری ہے۔ اس قرارداد کو کالعدم تصور کیا جائے۔‘
انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اس قرار داد کی مذمت کرتا ہوں اس کے خلاف قرارداد آج ہی سینیٹ آف پاکستان میں جمع کروا دی ہے۔ نگراں حکومت اور غیر جمہوری قوتیں الیکشن سے بھاگ رہی ہیں۔ الیکشن کے التوا کا سارا فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو ہوگا۔ الیکشن التواء کے ملکی سیاست، جمہوریت، دستور، یکجہتی اور سالمیت کے لیے خطرناک اثرات ہوں گے۔‘
مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’الیکشن ملتوی کرنے کی نام نہاد قرارداد سینیٹ میں موجود کسی جماعت کی نمائندگی نہیں کرتی۔ 104 کے ایوان میں سات آٹھ سینیٹرز کی رائے کو ایوان بالا کی رائے قرار نہیں دیا جاسکتا۔ مسلم لیگ ن نہ تو اسے سینیٹ کی آواز سمجھتی ہے، نہ ہی انتخابات کا التوا ملکی مفاد میں خیال کرتی ہے۔‘