سنہ 1960 میں فضل محمود کی کپتانی میں پاکستان ٹیم نے انڈیا کا دورہ کیا۔ سائیڈ میچ میں ساؤتھ زون کی جو ٹیم پاکستان کے خلاف میدان میں اتری، اس میں حیدر آباد دکن کے نوجوان آصف اقبال بھی شامل تھے جنہوں نے بعد میں پاکستان ہجرت کی، قومی ٹیم میں شامل ہوئے اور مردِ بحران کہلائے۔
سنہ 1960 میں انڈیا میں پاکستان کے خلاف کھیلنے والے آصف اقبال کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے 1979 میں انڈیا کا دورہ کیا۔ دن بدلنا اسی کو کہتے ہیں۔ آصف اقبال کے ماموں آف سپنر غلام احمد نے 22 ٹیسٹ میچوں میں انڈیا کی نمائندگی کی۔ کپتان بھی رہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں ماموں بھانجے کا کپتان بننا ہی منفرد بات ہے اور یہاں تو معاملہ اور بھی عجب ہے کہ ماموں نے ایک تو بھانجے نے دوسرے ملک کی قیادت کی۔
آصف اقبال کبھی حریف ٹیم میں تھے اور پھر پاکستان ٹیم کا حصہ بنے۔ 60 کی دہائی میں اس سے الٹ یہ بات ہوئی کہ ایک پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر پرایا ہو گیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ 1964میں حنیف محمد کی کپتانی میں پاکستان ٹیم آسٹریلیا گئی۔ سائیڈ میچ میں جنوبی آسٹریلیا کی طرف سے پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر ڈنکن شارپ اپنی سابقہ ٹیم کے خلاف میچ میں شریک ہوئے۔ پانچ سال پہلے 1959 میں انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ ان کا بین الاقوامی کیرئیر بس انھی میچوں پر محیط رہا۔ آج انہی ڈنکن شارپ کا تذکرہ کرنا مقصود ہے جو گذشتہ چھ دہائیوں سے آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔
مزید پڑھیں
-
عبدالقادر: وہ ’مشرقی جادوگر‘ انگلش بلے باز جس کا سحر نہ توڑ سکےNode ID: 724421
-
ایڈی گلبرٹ، نسل پرستی جن کا کیریئر اور زندگی کھا گئیNode ID: 771476