Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ کے بیک لاگ میں کمی لیکن شناختی کارڈ کے حصول میں مشکلات

ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق پاسپورٹ بنانے والے شہریوں کی تعداد میں کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
لیمینیشن پیپر کی قلّت کے سبب پاکستان میں پاسپورٹ کا بحران کچھ عرصہ قبل شدت اختیار کر گیا تھا۔ ملک کو درپیش معاشی مسائل بالخصوص ڈالر کی قلت کے سبب پیدا ہونے والے اس بحران میں پاسپورٹس کا بیک لاگ  آٹھ لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ تھا۔
بعدازاں معاشی صورتحال میں قدرے بہتری کی وجہ سے اس بحران میں کسی حد تک کمی آئی۔ اس وقت ملک میں پاسپورٹ کا بیک لاگ یعنی ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے جو پاسپورٹس شہریوں کو دینے ہیں، اُن کی مجموعی تعداد ڈیڑھ لاکھ بتائی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس پاکستان مصطفیٰ جمال قاضی نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لیمینیشن پیپر کی قلت کے سبب جو بیک لاگ پانچ لاکھ سے زیادہ کا تھا وہ اب کم ہو کر ڈیڑھ لاکھ تک آ گیا ہے۔ اس میں سے سوا لاکھ پاسپورٹس اگلے 30 دنوں میں متعلقہ شہریوں کو فراہم کر دیے جائیں گے۔
ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق کچھ عرصہ قبل پیدا ہونے والے بحران پر اب کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے تاہم پاسپورٹ بنانے والے شہریوں کی تعداد میں کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔
’اس وقت ملک میں روزانہ 75 ہزار پاسپورٹس کی طلب ہے جبکہ 25 ہزار پاسپورٹس روزانہ کی بنیاد پر بنائے جا رہے ہیں۔‘
یوں توں پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے شہریوں کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے جس کا براہ راست تعلق ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ سے ہے۔
پاسپورٹ کے حصول میں اضافے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا تھا کہ ’شہری ان دنوں بڑی تعداد میں عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں جبکہ حج ادا کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ دونوں وجوہات کے سبب ملک کے مختلف پاسپورٹ کے دفاتر میں شہریوں کا رش دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستان چونکہ لیمییشن پیپر درآمد کرتا ہے لہٰذا اس کی خریداری کے لیے ڈالر کا ہونا ضروری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک کے درمیان تعاون کا فقدان رہا‘

پاکستان میں پاسپورٹ بحران کی ایک بنیادی وجہ خراب معاشی صورتحال بتائی جاتی ہے۔ پاکستان چونکہ لیمییشن پیپر (جو پاسپورٹس بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے) درآمد کرتا ہے لہٰذا اس کی خریداری کے لیے ڈالر کا ہونا ضروری ہے۔
اس حوالے سے ڈی جی پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے کہا کہ ’متعلقہ اداروں (وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک) نے ڈالر فراہم کرنے کے باب میں زیادہ تعاون نہیں کیا۔
’ڈالر کی کمی ہی لیمییشن پیپرز کی عدم دستیابی کی ایک بنیادی وجہ ہے جس کے باعث پاسپورٹس کی پرنٹنگ تعطل کا شکار رہی۔ ہم اگر ڈالر کی دستیابی کے لیے مل کر کام کرتے تو نتائج بہتر ہوتے۔
ڈی جی پاسپورٹس بیک لاگ کے مکمل خاتمے کے لیے متعلقہ حکام سے دوبارہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
پاسپورٹ آفس کے حکام کے مطابق ملاقاتوں میں تمام رکاوٹوں کے سدِباب پر غور کیا جائے گا جو پاسپورٹس کے بیک لاگ کا سبب بن رہی ہیں۔
مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق ’شہریوں کو بروقت پاسپورٹ کی فراہمی کے لیے عملہ مصروف عمل ہے۔ نارمل اور ارجنٹ بنیادوں پر اپلائی کیے گئے پاسپورٹس اب مقرر کردہ وقت پر ہی شہریوں کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔

ڈی جی پاسپورٹس بیک لاگ کے مکمل خاتمے کے لیے متعلقہ حکام سے دوبارہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں ایک جانب پاسپورٹ بیک لاگ تاحال موجود ہے تو دوسری طرف شہریوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام آباد میں نادرا ہیڈ آفس اور نادرا کی دیگر برانچوں میں شناختی کارڈ بنانے کے لیے آنے والے شہری گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی 6 کے رہائشی ہارون خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اُنہیں اپنے ایک کزن کا شناختی کارڈ بنوانے کے لیے نادرا آفس کے تین چکر لگانے پڑے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان نادرا ردا قاضی کا کہنا تھا کہ ’نادرا میں جدید خطوط پر خدمات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’نادرا کی ہمیشہ بھرپور کوشش رہی ہے کہ شہریوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس سلسلے میں نہ صرف نادرا دفاتر میں جدید خطوط پر خدمات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔‘

نادرا کی آن لائن سہولت پاک آئی ڈی کا اجرا

شناختی دستاویزات بنوانے کے لیے نادرا کی آن لائن سہولت پاک آئی ڈی موجود ہے۔ پاک آئی ڈی کے ذریعے شناختی دستاویزات کی تمام تر کارروائی ویب پورٹل اور موبائل ایپ دونوں کے ذریعے مکمل کی جا سکتی ہے اور درخواست فارم جمع کروائے جا سکتے ہیں۔

ترجمان نادرا ردا قاضی کا کہنا تھا کہ ’نادرا میں جدید خطوط پر خدمات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ردا قاضی نے کہا کہ ’نادرا آن لائن سہولت پاک آئی ڈی کے بارے میں شہریوں میں آگاہی فراہم کر رہا ہے جس کے تحت ویب پورٹل اور موبائل ایپ دونوں ذرائع سے درخواست فارم جمع کرانے کی کارروائی کے تمام مراحل پر رہنمائی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
ترجمان نادرا کے مطابق نادرا پاک آئی ڈی موبائل ایپ شہریوں کے لیے شناختی کارڈ کے حصول میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہو گی۔ یہ ایک انقلابی اقدام ہے جس کی بدولت شہری گھر بیٹھے شناختی دستاویزات کے لیے درخواست فارم جمع کروا سکتے ہیں۔

شیئر: