’میری بیٹی سعودی عرب کے شہر ریاض میں اپنے شوہر کے ساتھ مقیم ہے۔ اگلے مہینے ان کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع ہے، اس لیے وہ چاہتی تھی کہ میری والدہ اس کے ساتھ ہوں۔ اس مقصد کے لیے ہم نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاسپورٹ بنوانے کے لیے درخواست دی۔ پانچ ہفتے گزر جانے کے باوجود پاسپورٹ بھی نہیں ملا اور پاسپورٹ اینڈ امیگریشن والوں کی طرف سے کوئی جواب بھی نہیں ملتا۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے رہائشی مسعود الیاس کا جو پچھلے کئی دنوں سے پاسپورٹ دفتر کے چکر کاٹنے، ہیلپ لائن پر فون کرنے اور متعلقہ اداروں کو ای میلز کرکے تھک چکے ہیں۔
پاکستان میں گذشتہ کئی ماہ سے پاسپورٹ کی ترسیل مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور آئے روز پاسپورٹ کے بیک لاگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اگست میں ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن نے پاسپورٹ بنوانے کے خواہش مند افراد کو بتایا تھا کہ ’پاسپورٹ بنوانے کے لیے آنے والی درخواستیں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پروسیسنگ کی گنجائش سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس لیے بیک لاگ بن گیا اور ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ تاہم تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے جلد ہی بیک لاگ کلیئر کرکے صورت حال کو معمول پر لایا جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں پاسپورٹ رینیو کروانے کی فیس میں اضافہNode ID: 784216