ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح، مسلمانوں کا مئی میں مسجد کی تعمیر شروع کرنے کا اعلان
حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ مسجد کی تعمیر چار سال تک جاری رہے گی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں ایک طرف ریاست اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کے افتتاح کی تیاریاں ہو رہی ہیں تو دوسری جانب مسلمان رواں برس اسی شہر میں ایک نئی مسجد کی تعمیر شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) کی ڈیویلپمنٹ کمیٹی کے سربراہ حاجی عرفات شیخ جو مسجد کے منصوبے کی نگرانی کر رہے ہیں، نے سنیچر کو کہا کہ مسجد رمضان کے مقدس مہینے کے بعد مئی میں تعمیر شروع ہو جائے گی جو چار سال تک جاری رہے گی۔
ہندو انتہا پسندوں نے 1992 میں ایودھیا میں 16 ویں صدی میں تعمیر کی گئی بابری مسجد کو یہ کہتے ہوئے مسمار کر دیا تھا کہ یہ مسجد اس جگہ پر ایک قدیم مندر کے اوپر تعمیر کی گئی تھی جو ہندو دیوتا رام کی جائے پیدائش تھی۔
اس تنازع نے کئی دہائیوں تک کمیونٹیز کے درمیان تعلقات کو خراب کیا اور مسجد کی تباہی نے ملک گیر فسادات کو جنم دیا جس میں دو ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
انڈین سپریم کورٹ نے 2019 میں کہا تھا کہ مسجد کو گرانا غیر قانونی تھا، لیکن فیصلہ دیا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے نیچے ایک غیر اسلامی ڈھانچہ موجود ہے۔ اس نے حکم دیا کہ مندر بنانے کے لیے یہ جگہ ہندو گروپوں کو دی جائے اور مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں کو مسجد کی تعمیر کے لیے شہر میں کسی اور جگہ زمین دی جائے۔
جبکہ 18 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والے مندر کی تعمیر مہینوں کے اندر شروع ہوئی جس کے پہلے مرحلے کی تعمیر کا افتتاح پیر 22 جنوری کو ہوگا۔
دوسری جانب مسلمان گروپ تقریباً 25 کلومیٹر (15 میل) دور ایک ویران جگہ پر مسجد کی تعمیر کے لیے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں۔
آئی آئی سی ایف کے صدر ظفر احمد فاروقی نے کہا کہ ’ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیا تھا اور فنڈز کے لیے کوئی عوامی تحریک نہیں چلائی۔‘
وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ منسلک ہندو گروپوں نے تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ قبل عطیات مانگنا شروع کیے تھے اور انڈیا میں چار کروڑ لوگوں سے 30 ارب روپے سے زیادہ فنڈز جمع کیے ہیں۔
آئی آئی سی ایف کے سیکریٹری اطہر حسین نے کہا کہ مسجد کے منصوبے میں اس لیے بھی تاخیر ہوئی کہ اس کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کرنی پڑیں۔ کمپلیکس میں 500 بستروں پر مشتمل ہسپتال کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔
حاجی عرفات شیخ بی جے پی کے لیڈر بھی ہیں اور انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں ایک کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ شروع ہونے کی امید ہے۔
اس مسجد کا نام ’مسجد محمد بن عبداللہ‘ پیغمبر اسلام کے نام پر رکھا گیا ہے، بابری مسجد کو مغلیہ سلطنت کے شہنشاہ بابر کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
حاجی عرفات شیخ نے کہا کہ ’ہماری کوشش لوگوں کے درمیان دشمنی، نفرت کو ختم کرنے اور ایک دوسرے کے لیے محبت پیدا کرنا رہی ہے۔ اگر ہم اپنے بچوں اور لوگوں کو اچھی باتیں سکھائیں تو یہ تمام لڑائی بند ہو جائے گی۔‘