Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کا اقوام متحدہ کے امریکی اور برطانوی سٹاف کو ملک چھوڑنے کا حکم

یمن میں اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوارڈینیٹر پیڑت ہاکنس خود برطانوی شہری ہیں۔ (فوٹو: ریوٹرز)
یمن کے حوثیوں نے اقوام متحدہ اور اس کے متعلقہ ایجنسیوں کے برطانوی اور امریکی سٹاف کو ایک مہینے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے 20 جنوری کے خط کے مطابق حوثیوں کے زیرکنٹرول دارالحکومت صنعا میں حکام نے اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوارڈینیٹر کو بتایا کہ امریکی اور برطانوی شہریت والے سٹاف ممبر کے پاس ملک چھوڑنے کے لیے ایک ماہ کی مہلت ہے۔
’وہ ڈیڈلائن ختم ہونے کے فورآ بعد ملک چھوڑ دیں،‘ خط میں کہا گیا ہے کہ ڈیڈلائن کے بعد ملک چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا۔
گوکہ حوثیوں کا ملک کے صرف ایک حصے پر کنٹرول ہے تاہم آبادی کے لحاظ سے بڑے مراکز پر ان کا قبضہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کے علم میں ہے اور دیکھ رہے ہیں کہ اگلا قدم کیا ہوگا۔‘
یمن میں اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوارڈینیٹر پیڑت ہاکنس خود برطانوی شہری ہیں۔
ملک چھوڑ نے کا حکم امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے حوثیوں پر مشترکہ حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکہ نے خود سے بھی کئی ایک حملے کیے ہیں جب کہ منگل کو برطانیہ کے ساتھ مل کر بھی حوثی ٹارگٹس کو نشانہ بنایا۔
گذشتہ ہفتے واشنگٹن نے حوثیوں کو دوبارہ عاملی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا جو کہ 2021 میں اس لیے اٹھایا گیا تھا کہ ملک میں انسانی امداد کی ترسیل ہوسکے۔
حوثی باغیوں نے ایک دہائی تک حکومتی افواج کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ حکومتی فوج کو سعودی عرب سپورٹ کرتا ہے۔
اس خانہ جنگی نے یمن کو جزیرہ نما عرب میں انتہائی غریب ممالک سے انسانی بحران میں دکھیل دیا ہے۔
گذشتہ سال وسط نومبر سے حوثیوں نے غزہ سے اظہار یکجہتی میں یمن کے ساحل سے اسرائیل سے منسلک جہازوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں۔
غزہ نومبر 7 کے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب فضائی بمباری اور زمینی حملوں کی زد  میں ہے۔

شیئر: