Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بٹر چکن اور دال مکھنی کس نے ایجاد کی، انڈین ریستوران کی عدالتی جنگ

موتی محل ریستوران نے الزام لگایا ہے کہ دریا گنج ریستوران نے 'بٹر چکن' کی ملکیت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ (فوٹو: لنکڈ اِن، فلیکر)
انڈیا میں دو ریستورانس کے درمیان قانونی جنگ چھڑ گئی ہے کہ برصغیر کی مشہور ڈش ’بٹر چکن‘ پہلے کس نے ایجاد کی تھی۔
دہلی کے مشہو ریستوران موتی محل کے مالک خاندان نے عدالت میں اس معاملے پر حریف ریستوران دریا گنج  کیخلاف درخواست دائر کی ہے۔
موتی محل کے مالکان کا دعویٰ ہے کہ ریستوران کے بانی کندن لال گجرال نے پہلی مرتبہ سنہ 1930 میں پشاور میں بٹر چکن بنایا تھا، اور بعد میں یہ ریستوران دہلی منتقل ہوا۔
دو ہزار 752 صفحات پر مشتمل درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ دریا گنج ریستوران نے 'بٹر چکن' کی تخلیق کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس ریستوران پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ دریا گنج نے 'دال مکھنی' ایجاد کرنے کا جھوٹا دعویٰ بھی کر رکھا ہے۔
گجرال  خاندان نے دو لاکھ چالیس ہزار ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے، اور انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ دریا گنج نے موتی محل کی ویب سائٹ اور ریستوران کے ماحول کی بھی نقل کر رکھی ہے۔
موتی محل کے منیجنگ ڈائریکٹر منیش گجرال نے کہا ہے کہ بٹر چکن کی ڈش اس وقت بنائی گئی تھی جب ہمارے دادا پاکستان میں تھے، اور کوئی کسی کی میراث نہیں چھین سکتا۔
دریا گنج ریستوران جو 2019 میں قائم ہوا تھا، اس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کندن لال جگی نے 1947 میں دہلی میں ریستوران کھولنے کے لئے گجرال کے ساتھ شراکت کی تھی، اور یہ ڈش وہیں بنائی گئی تھی۔
اس کیس کی پہلی سماعت دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے میں کی، اور اب اس کی اگلی سماعت مئی میں ہوگی۔
موتی محل ریستوران یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ ماضی میں ایمریکی صدر رچرڈ نکسن اور انڈیا کے پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو کی مہمان نوازی بھی کر چکا ہے۔

شیئر: