Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی کے سفیروں کا اجلاس: پاکستان کی رام مندر کے افتتاح کی مذمت

منیر اکرم نے کہا کہ ’ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کوششیں تیز کریں اور انڈیا میں مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے انڈیا میں مسمار شدہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کے افتتاح کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے الائنس آف سویلائزیشنز (یو این اے او سی) کے اعلیٰ عہدیدار پر زور دیا ہے کہ وہ انڈیا میں اسلامی تنصیبات اور مقامات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق پاکستان مشن کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سفیروں کے اجلاس میں ایک خط شیئر کیا۔
انہوں نے خط میں یو این اے او سی کے اعلیٰ نمائندے میگوئل اینجل موراٹینوس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایودھیا میں ہونے والے واقعے نے انڈیا میں ہندو مذہبی اکثریت کے دوسروں سے امتیازی سلوک میں پریشان کن اضافے کی نشاندہی کی ہے۔
’گذشتہ 31 برسوں میں ہونے والی پیش رفت، جو حالیہ تقریب میں اختتام پذیر ہوئی، انڈیا میں ہندو اکثریت پسندی میں پریشان کن عروج کی طرف اشارہ ہے۔ یہ رجحان انڈین مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی بہبود کے ساتھ ساتھ خطے میں ہم آہنگی اور امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔‘
منیر اکرم نے او آئی سی کے سفیروں کے ساتھ جو خط شیئر کیا اس میں یہ بھی کہا کہ افسوس کے ساتھ، یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے، کیونکہ ’وارانسی کی گیانواپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد سمیت دیگر مساجد کو بھی اسی طرح کی بے حرمتی اور مسماری کے خطرات کا سامنا ہے۔ انڈین ریاستوں کے کچھ وزرائے اعلٰی کے بیانات نے ایسے اقدامات کو پاکستان کے خلاف علاقائی دعوؤں سے جوڑ دیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے یو این اے او سی کے اعلیٰ نمائندے کے نام خط میں کہا کہ وہ انڈیا میں مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے آپ کی فوری مداخلت کے لیے لکھ رہے ہیں۔
’آپ کی قیادت کے تحت اقوام متحدہ کے الائنس آف سویلائزیشنز (یو این اے او سی)کو اسلامی ثقافتی مقامات کی حفاظت اور انڈیا میں مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے آپ کو مذہبی مقامات کے تحفظ کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔‘

منیر اکرم نے لکھا کہ ’ایودھیا میں ہونے والے واقعے نے انڈیا میں ہندو مذہبی اکثریت کے دوسروں سے امتیازی سلوک میں پریشان کن اضافے کی نشاندہی کی ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

منیر اکرم نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے کوششیں تیز کریں اور انڈیا میں مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
او آئی سی کے سفیروں نے اس مسئلے کی اہمیت کو تسلیم کیا جبکہ بعض سفیروں نے کچھ یورپی ممالک میں مساجد پر حملوں کا ذکر کیا۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ریاض منصور نے اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی اور مقبوضہ علاقوں میں مساجد اور گرجا گھروں کی مسماری کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
اجلاس میں اس معاملے کو او آئی سی کے آئندہ سفیروں کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

شیئر: