مہنگائی میں کمی اور انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات، ن لیگ کا منشور کتنا قابل عمل ہے؟
مہنگائی میں کمی اور انڈیا کے ساتھ بہتر تعلقات، ن لیگ کا منشور کتنا قابل عمل ہے؟
ہفتہ 27 جنوری 2024 14:06
بشیر چوہدری -اردو نیوز، اسلام آباد
معاشی ماہر ڈاکٹر ساجد رانا نے کہا کہ مہنگائی مقامی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ اس کا تعلق عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات سے ہوتا ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
پاکستان مسلم لیگ نواز نے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے لیے اپنے منشور کا اعلان کر دیا ہے۔ جس میں مہنگائی میں کمی، نیب کے خاتمے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
منشور کے چیدہ چیدہ نکات میں زراعت کی جدت کے ذریعے کسان کی خوشحالی شامل ہے۔ ’موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے ملک کو محفوظ بنایا جائے گا اور تمام سرکاری دفاتر کو ماحول دوست بنایا جائے گا۔‘
آئینی، قانونی، عدالتی و انتظامی اصلاحات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔
آئینی اصلاحات کے ضمن میں یہ بھی شامل ہے کہ آرٹیکل 62/63 کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔ اور پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا۔
بروقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا۔ مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہو گی۔ یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر جبکہ چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے۔
بجلی کے بلز میں 20 سے 30 فیصد کمی لانے جبکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ بھی کیا۔ ن لیگ نے سرحدوں کے پار امن کا پیغام دینے کا عزم کیا۔
منشور پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے خصوصی عملدر آمد کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جو حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ مرتب کرے گی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کو اپنے منشور پر عمل درآمد بالخصوص مہنگائی میں کمی لانے کے لیے وسیع تر اقدامات کرنا ہوں گے۔
معاشی ماہر ڈاکٹر ساجد رانا نے کہا کہ مہنگائی مقامی مسئلہ نہیں ہوتا بلکہ اس کا تعلق عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر چیزوں سے ہوتا ہے۔ مقامی سطح پر ایسی پالیسیاں متعارف کرانا پڑیں گی جس سے حکومت نہ صرف عام آدمی کے معیارِ زندگی کو بہتر بنا سکے بلکہ لوگوں کی امدن میں بھی اضافے کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت لوگوں کی آمدن میں اضافے کا باعث بننے والی پالیسیاں نہیں بنا سکتی تو ایسی صورت میں مہنگائی میں کمی ایک بڑا امتحان ہوگا۔
’ایک ایسے وقت میں جب آئی ایم ایف کے ساتھ آپ کے معاملات جاری ہوں تو بجلی کے بلوں میں کمی جیسے اعلانات پر عمل درامد مشکل دکھائی دیتا ہے۔‘
نیب کے خاتمے اور عدالتی اصلاحات کے حوالے سے ماہر قانون عارف چوہدری نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ نیب جس مقصد کے لیے بنایا گیا تھا اس حوالے سے تو پی ڈی ایم کی حکومت نے اسے پہلے ہی بے ضرر ادارہ بنا دیا ہے۔ ’اب اگر وہ اسے ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ن لیگ یہ چاہتی ہے کہ وہ حکومت میں آ کے من مانی کرے اور ان کا کوئی احتساب نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے ن لیگ کو ہمیشہ ریلیف ملا ہے اور وہ ایسی عدالتیں چاہتے ہیں کہ جن کو موم کی ناک کی طرح موڑا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عدالتوں کے اندر اصلاحات کی گنجائش موجود ہے اور پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں کے پاس بھی بہت سی تجاویز ہیں سیاسی جماعتیں بھی اس حوالے سے تجاویز دیتی رہتی ہیں لیکن اصلاحات کے لیے سیاسی عزم ضروری ہے۔
خارجہ محاذ بالخصوص انڈیا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو برابری کی سطح پر اور باہمی احترام کے اصول کے مطابق رکھنے کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے منشور پر بات کرتے ہوئے انڈیا میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے منشور میں خارجہ امور کے حوالے سے زیادہ فوکسڈ پالیسی دکھائی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کو سب سے اوپر رکھنا اور اس کے بعد مسلم دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا ایک بہترین حکمت عملی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کی آنے والی حکومت کی ترجیح علاقائی ممالک اور امت مسلمہ ہے۔
’سب سے اچھی بات یہ ہے کہ منشور میں روس اور امریکہ کا ذکر موجود نہیں جس سے یہ اچھا تاثر ملتا ہے کہ ہم کسی مسئلے میں الجھنا نہیں چاہتے۔‘