Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایک کروڑ ملازمتیں اور مہنگائی میں کمی‘، ن لیگ نے منشور پیش کر دیا

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ نواز نے اپنا منشور پیش کر دیا ہے جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ ملک کی تعمیر کے ساتھ کسانوں کو قرضے اور تنازعات کے تصفیے کے لیے متبادل نظام ’پنجایت سسٹم‘ متعارف کرانے کا بھی کہا گیا ہے۔
سنیچر کو لاہور میں ایک تقریب کے دوران پیش کیے گئے منشور کے مطابق منشور پر مؤثر عمل درآمد کے لیے ’خصوصی نگرانی اور عملدرآمد کونسل‘ بھی قائم کی جائے گی جو حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ تیار کرے گی۔
عام انتخابات سے 11 دن قبل اور کافی تاخیر سے پیش کیے گئے منشور کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی جاری کیا گیا ہے۔
تقریب میں سٹیج پر ن لیگ کے قائد نواز شریف اور پارٹی کے صدر شہباز شریف سمیت متعدد رہنما موجود تھے۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ چھوٹے کسانوں کے لیے سود سے پاک قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ اور ’پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد ملازمتیں دی جائیں گی۔‘
ن لیگ نے کہا ہے کہ چار سال میں مہنگائی کو کم کر کے چار سے چھ فیصد پر لایا جائے گا۔
سموگ کے تدارک کے لیے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ پاکستان کی تعمیر کی جائے گی۔ پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
تعلیمی اخراجات کے لیے جی ڈی پی میں چار فیصد اضافے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔

آئینی و قانونی، عدالتی اور انتظامی اصلاحات

آئینی اصلاحات کے باب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے گا۔ آرٹیکل 62 اور 63 کو اپنی اصلی حالت میں بحال کیا جائے گا۔
پنجایت سسٹم تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام لایا جائے گا۔

مقامی حکومتیں

ن لیگ نے منشور میں کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کو مقامی سطح پر آمدنی بڑھانے کے لیے بااختیار بنایا جائے گا۔
مقامی حکومتوں میں ہر سطح پر نوجوانوں کی نمائندگی یقینی بنائی جائے گی۔

سالانہ برآمدات کا ہدف

پانچ سال میں سالانہ برآمدات 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
تین سال میں اقتصادی ترقی کی شرح چھ فیصد تک کرنے کا کہا گیا ہے۔ جبکہ غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے۔

بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور بلوں میں کمی

بجلی کی پیداوار میں 15 ہزار میگاواٹ کا اضافہ جبکہ بجلی کے بلوں میں 20 تا 30 فیصد کمی کو بھی منشور کا حصہ بنایا گیا ہے۔

خارجہ پالیسی 

ن لیگ کے منشور میں خارجہ پالیسی کے باب میں ’سرحدوں کے پار امن کا پیغام‘ کے عنوان سے پڑوسی ملکوں اور دنیا بھر سے اچھے تعلقات کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
چین کو پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سی پیک کے نئے منصوبوں کی تیزرفتار تکمیل کی جائے گی۔
خطے کے امن وامان، معاشی ترقی اور باہمی احترام کی بنیادوں پر انڈیا سے تعلقات استوار کیے جائیں گے۔
افغانستان کے ساتھ مل کر امن کے لیے کام کرنے کا کہا گیا ہے۔

اقلیتوں کا تحفظ

’پاکستان سب کا‘ کے عنوان سے ’اتحاد و تنوع‘ کے باب میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں، اداروں اور اثاثوں کا تحفظ کیا جائے گا۔

’سنجیدہ جماعت کی سنجیدہ کوشش‘

پاکستان مسلم لیگ نواز کا منشور بنانے والی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ ’یہ ایک سنجیدہ جماعت کی سنجیدہ کوشش تھی۔ منشور بنانے کے لیے 32 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ہدایت تھی کہ منشور میں ایسی کوئی چیز نہ ہو جس پر عمل نہ کر سکیں۔ اصلاحات کے عمل کی وجہ سے منشور کی تیاری تاخیر کا شکار ہوئی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ’منشور کی تیاری اور اس میں مشاورت کے ذریعے تبدیلیاں آج صبح تک جاری رہیں۔ یہ واقعی منشور ہے اور یہ ایک دستاویزات ہے۔‘
ان کے مطابق ’ماضی کی کارکردگی کو بھی منشور کا حصہ اس لیے بنایا ہے کہ یہ بتا سکیں کہ ہم نے جو وعدے کیے تھے کیا وہ پورے کیے یا نہیں۔‘
منشور کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ 25 یا 30 برسوں کے دوران نوجوانوں نے ہر طرح کی حکومتیں دیکھ لیں، ان میں پرویز مشرف، پیپلز پارٹی، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اتحادی حکومتوں کے ساتھ نگراں حکومت بھی دیکھ لی اس لیے اُن کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی۔‘

شیئر: