Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائیکل بیچ کر عمران خان کا جلسہ کروانے والے پی ٹی آئی کے امیدوار

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔
آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بھی اپنے اپنے حلقوں میں سرگرم ہیں۔
ان امیدواروں میں ایک نام ایڈووکیٹ رانا الماس لیاقت کا ہے۔ وہ پتوکی کے علاقے کچا پکا کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب سے قانون کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ کہتے ہیں ’وہ پارٹی کے حمایت یافتہ اُن امیدواروں میں شامل ہیں جنہیں پارٹی ٹکٹ عمران خان کی خصوصی ہدایات پر جاری کیا گیا ہے۔‘
رانا الماس پی پی 183 سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور گزشتہ کئی دنوں سے انہوں نے علاقائی سطح پر متعدد کارنر میٹنگز بھی منعقد کی ہیں۔ ان کی کارنر میٹنگز کی ویڈیوز اور تصاویر پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کی جا رہی ہیں۔
پارٹی کے ایکس اکاؤنٹ پر ان کے حوالے سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس پر لکھا گیا ہے’عمران خان سے جب جیل میں پوچھا گیا کہ پتوکی سے تحریک انصاف کا امیدوار کون ہو گا تو خان صاحب نے کہا وہ بچہ جس نے سائیکل بیچ کر میرا جلسہ وہاں کروایا تھا، وہ میرا امیدوار ہو گا۔‘
رانا الماس لیاقت گزشتہ کئی برس سے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ منسلک ہیں۔
انہوں نے اُردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہ عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے اس پارٹی اور عمران خان کے ساتھ ہوں اور اب تو مجھے پارٹی نے ٹکٹ بھی دے دیا ہے۔‘
انہوں نے ٹکٹ دیے جانے کی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ ان کو یہ ٹکٹ عمران خان کی خصوصی ہدایات پر دیا گیا ہے۔
’ٹکٹ دینے کے لیے جب عمران خان سے پارٹی قیادت کی مشاورت ہو رہی تھی تو انہوں نے اس وقت سب کو یہ بتا دیا کہ پتوکی سے میری جماعت کا اُمیدوار وہی ہو گا جس نے اپنی سائیکل بیچ کر میرے لیے جلسہ منعقد کیا تھا۔‘

رانا الماس نے بتایا ’میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے اس پارٹی اور عمران خان کے ساتھ ہوں‘ (فائل فوٹو: رانا الماس، فیس بک)

رانا الماس کے مطابق ’اس سے قبل بھی انہیں بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹ دینے کے معاملے پر پیچیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ عمران خان کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا جو بھی ہو ٹکٹ الماس کو دیں۔‘
پانچ اگست 2015 میں پتوکی میں عمران خان کا ایک جلسہ منعقد ہوا تھا۔ اس جلسے میں عمران خان نے تقریر ختم کرنے سے پہلے دو کارکنان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ الماس اور رحمت طارق وہ کارکن ہیں جو تحریک انصاف میں سب سے پہلے شامل ہوئے تھے۔ اس جلسے میں عمران خان رانا الماس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس نے اپنی سائیکل بیچ کر پارٹی کی سرگرمیوں کا اہتمام کیا۔‘

رانا الماس کے مطابق ’عمران خان میری دعوت پر پتوکی میں 2009 میں جلسہ کرنے آئے تھے (فائل فوٹو: رانا الماس، فیس بک)

عمران خان نے اس جلسے میں الماس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا تھا ’کھڑے ہو جاؤ، ہاتھ اٹھاؤ۔ تحریک انصاف ایسے کارکنوں کو کبھی نہیں بھولے گی۔‘
رانا الماس اس جلسے میں خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔ وہ اس جلسے کے حوالے سے کہتے ہیں کہ وہ اُس وقت سٹیج پر نہیں تھے لیکن عمران خان نے انہیں آواز دی اور سائیکل بیچنے کی کہانی سنائی۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی اور عمران خان نے ثابت کیا کہ وہ اپنے ایسے کارکنوں کو کبھی نہیں بھولتے۔‘
ان کے مطابق عمران خان نے سائیکل کی یہ کہانی تین جلسوں میں دہرائی ہے۔   
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان اس سے قبل سال 2009 میں میری دعوت پر پتوکی جلسہ کرنے آئے تھے۔ اُس وقت عمران خان نے پوچھا کہ یہ جلسہ کس نے کروایا ہے؟ تو لوگوں نے میری جانب اشارہ کیا۔ عمران خان نے مجھے دیکھ کر کہا کہ آپ تو بہت چھوٹے ہیں، آپ نے یہ جلسہ کس طرح منعقد کیا؟‘
رانا الماس کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ اُس وقت کم عمر تھے۔ میں نے اپنی جیب سے ایک رسید نکالی اور عمران خان کے حوالے کر دی۔ اُس رسید میں ہم نے جلسے کے لیے فنڈ دینے والوں کی تفصیلات درج کی تھیں۔ اس رسید میں ایک جگہ 3700 روپے کے سامنے سائیکل والا لکھا تھا۔ جب عمران خان نے یہ دیکھا تو مجھ سے پوچھا یہ کس نے دیے؟ میں نے بتایا کہ جلسہ منعقد کرنا تھا اور میرے پاس صرف سائیکل تھی، میں نے وہ بیچ کر جلسہ منعقد کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔‘
رانا الماس کے بقول عمران خان نے اُس وقت انہیں اٹھ کر سینے سے لگایا اور شاباش دی۔
ان کے مطابق اس واقعے کا تذکرہ عمران خان مختلف مقامات پر کر چکے ہیں اور عمران خان کو ہمہ وقت یہ معلوم ہوتا تھا کہ کس نے سائیکل کیوں بیچی تھی؟ وہ اپنی اس کہانی کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی ایک کہانی سے جوڑتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’سنہ 1970 میں ذوالفقار علی بھٹو بھی اسی دھرتی پر آئے تھے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ آپ کا امیدوار کون ہو گا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میرا امیدوار اللہ دتہ سائیکل والا ہوگا۔‘
ان کے بقول ’سنہ 70 کی دہائی میں اللہ دتہ قومی اسمبلی کی سیٹ پر منتخب ہو گئے تھے۔ آج 2024 میں عمران خان نے سب کے سامنے کہا کہ پتوکی سے میرے امیدوار الماس سائیکل والے ہوں گے۔ یہ میرے لیے نہایت قابل فخر بات ہے۔‘

رانا الماس پی ٹی آئی میں اس وقت شامل ہوئے تھے جب وہ لاہور میں منہاج القرآن میں طالب علم تھے (فائل فوٹو: رانا الماس، فیس بک)

اس وقت رانا الماس لیاقت ایڈووکیٹ اپنے حلقے میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے حوالے سے بتایا کہ ’وہ پی ٹی آئی میں اس وقت شامل ہوئے تھے جب وہ لاہور میں منہاج القرآن میں طالب علم تھے۔ میں پڑھائی کے بعد گھر واپس جا رہا تھا تو مینار پاکستان میں پی ٹی آئی رکنیت سازی کے لیے کیمپ لگا ہوا تھا جہاں میں نے اپنے کسی رشتہ دار کے نام سے اپنی رکنیت کروائی۔ میں ان دنوں سے پی ٹی آئی کا حصہ ہوں۔‘
ان کے مطابق ان کے حلقے میں انہیں بہت محبت مل رہی ہے۔ ’مجھے یہاں کی مائیں، بہنیں اور نوجوانوں سمیت بزرگ بھی سپورٹ کر رہے ہیں کیونکہ میں یہاں کے وڈیروں کے خلاف نکلا ہوں۔ جس طرح پاکستان پر دو سیاسی جماعتوں کا راج ہے، اسی طرح اس حلقے میں بھی دو خاندانوں کا راج چل رہا ہے۔‘
ان کے مطابق وہ اس نظام میں تبدیلی کے لیے نکلے ہیں اور اپنی نشست جیت کر اڈیالہ روڈ پر جا کر عمران خان کو یہ تحفہ پیش کرنا چاہتے ہیں۔

شیئر: