مہنگے چارجزکے باوجود ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز غیر معیاری کیوں؟
مہنگے چارجزکے باوجود ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز غیر معیاری کیوں؟
پیر 29 جنوری 2024 15:51
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
بڑے شہروں میں بھی ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز سست روی جیسے مسائل سے دوچار رہتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں ایک طرف 5 جی کو لانچ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تو وہیں دوسری جانب ملک میں پہلے سے چلنے والی 4 جی سروسز بھی معیار کے مطابق نہ ہونے کی شکایات ہیں۔
انٹرنیٹ سروسز ملک کے دور دراز علاقوں میں تو سست ترین ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ہی بڑے شہروں میں بھی ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز سست روی جیسے مسائل سے دوچار رہتی ہیں۔
آپ اگر اسلام آباد سے مری کی طرف سفر کریں تو موبائل فون یا کسی دوسری انٹرنیٹ ڈیوائس پر فور جی کے بجائے ایچ پلس آنا شروع ہو جاتا ہے اور مسافت طے کرنے کے ساتھ ساتھ سروس 2 جی تک پہنچ جاتی ہے۔
پاکستان میں بنیادی طور پر چار ٹیلی کام کمپنیاں یا سیلولر موبائل آپریٹرز کام کر رہے ہیں جن میں ٹیلی نار پاکستان (جسے حال ہی میں پی ٹی سی ایل نے خریدا ہے)،پاکستان موبائل کمیونیکیشن لمیٹڈ یعنی جیز،پی ٹی ایم ایل (یو فون) اورچائنا موبائل پاکستان (زونگ) شامل ہیں۔
ماہرین سمجھتے ہیں کہ ملک میں ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز کو معیاری بنانے کے لیے ریگولیٹر کا کردار سب سے اہم ہے۔ انفراسٹرکچر، سکیورٹی و سیاسی مسائل اور مالی حالات سمیت ٹیلی کام سیکٹر کا وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر جدت نہ لانا بھی غیر معیاری انٹرنیٹ سروسز کی فراہمی کا سبب بن رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بادی النظر میں تو بڑے شہروں کے اندر کسی حد تک معیاری انٹرنیٹ سروسز میسر ہیں تاہم ملک کی دیہی آبادیاں جو ملک کے مجموعی حصے کی 62 فیصد تک بنتی ہیں وہ اس سے محروم ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ صدف خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ملک میں انٹرنیٹ کے معیار میں یونیورسل ایکوالیٹی لانا ہو گی۔ اس ضمن میں متعلقہ اداروں کو سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’بڑے شہروں میں تو انٹرنیٹ سروسز مقررہ معیار کے مطابق میسر ہیں تاہم دور دراز کے علاقوں میں بھی ملک کی بڑی کمپنیوں کو کام شروع کرنا چاہیے۔ ایسے علاقوں میں حکومت انفراسٹرکچر اور مواصلات کی بہتری کے لیے سبسڈیز فراہم کرے۔‘
ماہرین سمجھتے ہیں کہ ملک میں ٹیلی کام کمپنیوں کی سروسز کو معیاری بنانے کے لیے ریگولیٹر کا کردار سب سے اہم ہے (فوٹو: اے ایف پی)
’انٹرنیٹ سروسز کے معیاری نہ ہونے کی سیاسی اور سکیورٹی وجوہات‘
صدف خان کے مطابق ’کشمیر،سابق فاٹا، بلوچستان اور ایسے دیگر علاقوں میں سکیورٹی صورتحال کے سبب ٹیلی کام سروسز کے لیے مناسب انفراسٹرکچر ہی نہیں بن سکا۔ وہاں صرف فوج کی ٹیلی کام سروسز کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی وجوہات کی وجہ سے حکومت انٹرنیٹ کو آئے روز بند کر دیتی ہے جو سروسز کی فراہمی میں عدم تسلسل اور غیر معیاری ہونے کا سبب بنتا ہے۔
’پاکستان میں انٹرنیٹ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سستا‘
صدف خان نے بتایا کہ ’خطے کے ممالک کی نسبت پاکستان میں ٹیلی کام سروسز کے چارجز کم ہیں۔ ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کے سبب صارفین کی جیب پر موجودہ انٹرنیٹ چارجز بھی زیادہ ثابت ہو رہے ہیں۔‘
ٹیلی کام سروسز کے ایکسپرٹ اور ڈیجیٹل رائٹس ایکٹویسٹ احسن مختار کے بقول یہ پی ٹی اے کی ناکامی ہے کہ وہ ٹیلی کام کمپنیوں کو اپنے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کروا پا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ’ٹیلی کام سیکٹر کے بڑے پلیئرز نئی کمپنیوں کو مارکیٹ میں نہیں آنے دے رہے جس سے مارکیٹ میں کمپیٹیشن نہیں اور یہ بھی غیر معیاری انٹرنیٹ سروسز فراہمی کی ایک وجہ ہے۔‘
احسن مختار کے مطابق پاکستان میں اب تک 4 جی سروسز معیاری نہیں بنائی جا سکیں۔ ملک کے مخصوص حصّوں کے علاوہ 4 جی سروسز صحیح کام نہیں کرتیں۔ حکومت کو پہلے انفراسٹرکچر اور دیگر ضروری سامان بہتر بنانا ہو گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان میں ٹیلی کام کمپنیاں سروسز کی بہتری کے لیے انویسٹمنٹ نہیں کر رہیں، ان کا یہ ماننا ہے کہ انویسٹ کی گئی رقم کے حساب سے منافع نہیں مل رہا۔ ساتھ ہی ٹیلی کام سروسز پر حکومت کے انڈائریکٹ ٹیکسز کمپنیوں کے منافع میں کمی اور صارفین کے لیے مہنگی اور غیر معیاری سروسز ہونے کا باعث بن رہے ہیں۔‘
’56 ہزار موبائل فونز ٹاور میں سے صرف 6 ہزار آپٹیکل فائبر سے منسلک‘
وزارت آئی ٹی کے اعلیٰ حکام نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کے اُس حد تک معیاری نہ ہونے کی ایک وجہ موبائل ٹاورز کا آپٹیکل فائبر سے جڑا نہ ہونا ہے۔ 56 ہزار موبائل فونز ٹاور میں سے صرف 6 ہزار آپٹیکل فائبر سے جڑے ہیں جبکہ دیگر ابھی مائیکرو ویو سے منسلک ہیں۔
ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ صدف خان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ملک میں انٹرنیٹ کے معیار میں یونیورسل ایکوالیٹی لانا ہو گی (فوٹو: روئٹرز)
وزارت آئی ٹی کے حکام کے مطابق پاکستان میں فائبر پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے جس کے تحت فائبر آپٹیکس کا جال بچھایا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ وفاقی کابینہ سپیس پالیسی کی بھی منظوری دے چکی ہے جس کے بعد ملک سیٹ لائٹ انٹرنیٹ کے مواقع بڑھیں گے اور انٹرنیٹ سروسز معیاری بنانے میں مدد ملے گی۔
سہ ماہی بنیادوں پر کمپنیوں کی کارگردگی کی جانچ : پی ٹی اے
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ترجمان اے ملاحت عبید کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی جانب سے ملک میں موبائل فون آپریٹرز (سی ایم اوز) کی کارکردگی اور خدمات کے معیار کو جانچنے کے لیے سہ ماہی کیو او ایس سروے کیے جاتے ہیں۔
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق موبائل فون آپریٹرز کی کارگردگی پر کیے گئے سروے کے نتائج عوام کی معلومات کے لیے پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شائع کیے جاتے ہیں تاہم شہروں کی اکثریت میں رفتار مطلوبہ حد سے زیادہ ہے۔
’معیاری سروسز اور انٹرنیٹ کی مطلوبہ رفتار نہ ہونے پر کمپنیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کے صارفین کو معیاری سروسز فراہم کرنے اور مخلتف کمپنیوں کی کارگردگی جانچنے کے لیے فیلڈ میں ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں۔
ترجمان پی ٹی اے نے مزید بتایا کہ صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے پی ٹی اے نے سی ایم اوز کے ساتھ مل کر مختلف شہروں میں سروے اور نیٹ ورک آپٹیمائزیشن کی مشقیں بھی کی ہیں۔
’زونگ پاکستان میں 5 جی ٹیسٹ کرنے والی پہلی ٹیلی کام کمپنی‘
ملک میں انٹرنیٹ کی سست سروسز کی وجوہات کے حوالے سے زونگ کے پی آر ڈیپارٹمنٹ ونگ کے عہدیدار احسن چوہان نے بتایا کہ زونگ اس وقت معیاری 4 جی سروسز فراہم کر رہا ہے۔
تاہم بعض علاقوں میں تکنیکی وجوہات کی وجہ سے انٹرنیٹ کی سست رفتاری رپورٹ ہوتی ہے۔ اس کے علاہ پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کی جاتی ہے جس میں کمپنی کا کوئی عمل دخل نہیں۔
صدف خان نے بتایا کہ ’معاشی صورتحال کے سبب صارفین کی جیب پر موجودہ انٹرنیٹ چارجز بھی مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔‘ (فوٹو: ٹیک جوس)
احسن چوہان کہتے ہیں کہ ملک بھر کے صارفین کو تیز ترین انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ڈیجیٹل سروسز کے فروغ پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’مائی زونگ ایپ‘ کے ذریعے صارفین کو موبائل فون پر جدید سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ٹیلی نار پاکستان کے پی آر او سعد وڑائچ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے 4 جی سروسز پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی سست رفتاری رپورٹ ہونے والی جگہوں سے متعلقہ مسائل دور کردیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیلی نار اپنے صارفین کو مخلتف کیٹیگریز میں سہولیات فراہم کر رہا ہیں۔ ’طلباء کے لیے بھی انٹرنیٹ کے خصوصی پیکجز شروع کیے ہیں تاکہ ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین اپنی ضروریات پوری کر سکیں۔ ہماری کمپنی 5 جی سروسز کی فراہمی کے لیے بھی تیار ہے۔‘
پی ٹی سی ایل اور یو فون کے پی آر او عامر پاشا نے بھی دعویٰ کیا کہ پی ٹی سی ایل اپنے صارفین کو فلیش فائبر کے ذریعے تیز ترین سروسز فراہم کر رہا ہے۔
’جوں جوں صارفین فلیش فائبر پر منتقل ہوتے جائیں گے انٹرنیٹ سروسز مزید بہتر ہو جائیں گی۔ یوفون پاکستان کے صارفین کو سست انٹرنیٹ سروسز کی شکایات موصول ہوتی ہیں جن کا فوری ازالہ کیا جاتا ہے۔‘