نصف صدی تک مفرور رہنے والے جاپانی شخص کی ’ہسپتال میں موت‘
نصف صدی تک مفرور رہنے والے جاپانی شخص کی ’ہسپتال میں موت‘
پیر 29 جنوری 2024 17:30
ستوشی کرشیما نے ایک مسلح تنظیم’ایسٹ ایشیا اینٹی جاپان آرمڈ فرنٹ‘ میں شمولیت اختیار کی تھی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
لمبے بال، نوجوانوں جیسی مسکراہٹ اور آنکھوں پر ذرا ترچھے انداز میں بھاری چشمے۔ یہ ایک شخص کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر ہے کئی دہائیوں سے جاپان کے تمام بڑے پولیس سٹینشوں پر چسپاں دکھائی دیتی رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ستوشی کرشیما کی تصویرہے جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ ایک ہسپتال میں ان کا انتقال ہو گیا ہے۔
ستوشی کرشیما بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی جانب سے 1970 میں کیے گئے تباہ کن بم دھماکوں کے کیس میں مطلوب تھے۔ چند دن قبل جاپان کے مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ستوشی کرشیما گرفتار ہو چکے ہیں۔
جاپانی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے 70 سالہ ستوشی کرشیما غلط نام کے ساتھ کینسر کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
کئی دہائیوں تک مفرور رہنے والے شخص کی گرفتاری کی خبر جاپان میں بڑی سنسنی کا باعث بنی کیونکہ پوسٹرز پر ان کا جوانی والا چہرہ سب کو یاد تھا اوراب تو اس کا استعمال ہالووین کاسٹیومز میں بھی ہونے لگا تھا۔
پولیس پیر کو علی الصبح انتقال کر جانے والے اس شخص کا ڈی این اے کروانا چاہتی ہے تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ آیا یہ شخص ستوشی کرشیما ہی ہیں۔
جاپانی ٹی وی اساہی کو ایک پولیس ذرائع نے بتایا کہ ’تحقیقات جاری ہیں اور بہت غالب امکان ہے یہی شخص درحقیقت ستوشی کرشیما ہیں۔‘
ستوشی کرشیما کون ہیں؟
ستوشی کرشیما کی پیدائش جنوری 1954 میں جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہوئی۔ انہوں نے یونیورسٹی آف ٹوکیو میں تعلیم حاصل کی اور اسی دوران سخت گیر بائیں بازو کی سیاست کی طرف ان کا میلان ہوا۔
پھر ستوشی کرشیما نے ایک مسلح تنظیم’ایسٹ ایشیا اینٹی جاپان آرمڈ فرنٹ‘ میں شمولیت اختیار کی۔ اس مسلح انقلابی گروپ نے مٹسوبیشی ہیوی انڈسٹریز سمیت کئی کمپنیوں میں بم حملے کیے جن میں آٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
یہ گروپ خیالی ناموں ’وُولف‘ ، ’فینگز آن دی اَرتھ‘ اور ’سکورپیئن‘ کے ساتھ سرگرم تھا۔
ریڈار کے ہدف پر
پولیس سٹیشنز پر لکھے بینرز میں مفرور ستوشی کرشیما کی تصویر کے ساتھ ان کی ظاہری علامات درج ہیں۔ ان پوسٹرز پر درج عبارت کے مطابق ’اس نوجوان انتہا پسند نے 1975 میں گِنزا ضلعے میں ایک عمارت میں بم نصب کرنے میں تعاون کیا تھا۔ یہ اس کے بعد سے مفرور ہے۔‘
ٹی وی اساہی کے مطابق اس کے بعد ستوشی کرشیما دہری شناخت کے ساتھ زندگی گزارتے رہے۔ وہ ہیروشی یوچیدہ کے نام سے فیوجی ساوا شہر میں ایک تعمیرات کرنے والے ٹھیکے دار کے روپ میں سرگرم رہے۔
رپورٹس کے مطابق انہیں رقوم نقد دی گئی تھیں جبکہ ان کے پاس ہیلتھ انشورنس اور ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھے۔
کچھ عرصہ قبل ستوشی کرشیما کو جاننے والے ایک شخص نے ٹی وی اساہی کو بتایا کہ اپنی معروف تصویر کے مقابلے میں اب ان کا ’وزن بہت زیادہ گِر چکا ہے۔‘
رپورٹس کے مطابق ستوشی کرشیما سمجھے جانے والے شخص نے اپنے ذاتی خرچ پر معدے کے کینسر کا علاج کروانا شروع کیا تھا۔
اس دوران کاماکورا شہر کے ایک ہسپتال میں اس شخص نے اعتراف کیا کہ وہی 70 سالہ ستوشی کرشیما ہیں۔