Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق کا امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ’ تشدد کا سلسلہ‘ ختم کرنے پر زور

ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 34 زخمی ہوئے تھے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
اردن میں موجود امریکی بیس کیمپ پر ڈرون حملے میں  تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے عراقی حکام نے مشرق وسطیٰ میں تشدد کا سلسلے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عراق حکومت کے ترجمان باسم العوادی نے بیان میں کہا ہے کہ عراقی حکومت جاری کشیدگی کی مذمت کرتی ہے۔
باسم العوادی نے مزید کہا کہ  ہماری حکومت خطے میں مزید کشیدگی روکنے اور تنازعات کے خاتمے کے لیے بنیادی اصولوں کے قیام کے لیے تعاون کے لیے تیار ہے۔
شام سے ملحق اردن کی سرحد پر واقع امریکی لاجسٹک بیس ٹاور 22 پر گذشتہ روز اتوار کو ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 34 زخمی ہوئے تھے۔
امریکی اور  اتحادی افواج کے خلاف ایران نواز گروپس کی جانب سے اکتوبر 2023 سے ہونے والے حملوں میں اضافے کے بعد کسی ایک واقعے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوجیوں پر حملے کا ایران کے حمایت یافتہ ’عسکریت پسند گروپوں‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

مزید کشیدگی روکنے کے بنیادی اصولوں پر تعاون کے لیے تیار ہیں۔ فائل فوٹو روئٹرز

صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز کہا ہے ’ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم تمام ذمہ داروں کا ایک وقت میں اور اپنی پسند کے مطابق احتساب کریں گے۔
قبل ازیں اکتوبر کے وسط سے عراق اور شام میں امریکی اور اتحادی افواج کے ٹھکانوں پر 150 سے زیادہ ڈرون یا راکٹ حملے ہو چکے ہیں۔

عراق اور شام میں امریکی ٹھکانوں پر 150 حملے ہو چکے ہیں۔ فائل فوٹو اے ایف پی

امریکی ٹھکانوں پر ہونے والے زیادہ تر حملوں کا دعویٰ عراق میں اسلامی مزاحمت گروپ نے کیا ہے جو غزہ کے تنازع میں اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کی مخالفت کرتا ہے اور انہیں عراق سے نکالنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب عراق، شام یا یمن میں تہران کے حامی گروپوں میں سے کسی نے بھی ڈرون حملے سے امریکی فوجیوں کی ہلاکت  کی ذمہ داری ابھی تک قبول نہیں کی تا ہم گذشتہ روز اتوار کو عراق میں اسلامی مزاحمت گروپ نے اردن کی سرحد کے قریب اور شام میں امریکی اڈوں پر تین ڈرون حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

شیئر: