ایران نے بدھ کی صبح بیلسٹک میزائلوں سے عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر حملہ کیا ہے جن میں الاسد ایئر بیس اور اربیل ایئر بیس شامل ہیں۔ دونوں فوجی اڈے عراق اور امریکہ کے لیے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔
الااسد ایئر بیس عراق کی دوسری بڑی ائیر بیس ہے جو بغداد کے مغرب میں تقریباً 180 کلومیٹر دور الابنار صوبے میں واقع ہے۔ یہ اڈہ 1980 میں سابق یوگوسلاویہ کے تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا اور یہ شام کے بارڈر سے صرف 135 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
عراق پر امریکی اور اتحادی حملے کے دوران آسٹریلیا کی خصوصی افواج نے 2003میں اس اڈے پر قبضہ کیا تھا۔ جب امریکہ کے عراق میں ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب فوجی تعینات تھے تو یہ اڈہ امریکہ کا اس ملک میں دوسرا بڑا ٹھکانہ تھا۔ اس وقت عراق میں تقریباً چھ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔
دفاعی ویب سائٹ گلوبل سکیورٹی کے مطابق اس بیس میں دو رن ویز ہیں جن کا رقبہ چار چار کلومیٹر سے زائد ہے۔ اس میں تین مربع کلومیٹر پر محیط ہتھیاروں کو زخیرہ کرنےوالی عمارت بھی موجود ہے۔
یہ اڈہ 2011 میں عراقی حکومت کو واپس کیا گیا تھا اور اب یہ عراقی آرمی کے ساتویں ڈویژن کا ہیڈ کوارٹرز بھی ہے۔اس میں ایک انفنٹری سکول بھی ہے۔تاہم 2014 میں شام اور عراق میں داعش کے خلاف فضائی آپریشن شروع ہونے کے بعد اس اڈے کو امریکی اور اتحادی فوجیں پھر استعمال کر رہی ہیں۔ یہاں موجود امریکی فوجی عراقی فوج کی تربیت کا کام بھی کر رہے ہیں۔
دسمبر 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلینیا ٹرمپ نے بھی اس اڈے کا اچانک دورہ کیا تھا اور وہاں موجود زمینی اور فضائی افواج کی تعریف کی تھی۔
اس اڈے پر ماضی میں امریکہ کے ڈرون طیاروں کے علاوہ، ایف سولہ طیاروں کے علاوہ ہر کولیس سی ون تھرٹی اور ایچ ایچ سکٹی طیارے اور ہاک ہیلی کاپٹر بھی موجود رہے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ایرانی حملے کے وقت اڈے پر کون کون سے طیارے موجود تھے۔
اس اڈے پر 2015 میں داعش نے حملہ بھی کیا تھا جسے عراقی فوج نے ناکام بنا دیا تھا۔
اربیل ایئر بیس
اربیل ایئر بیس عراق کے شمال میں کردستان کے علاقے میں واقع ہے اور اس میں موجود سہولیات کے حوالے سے زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہے۔تاہم یہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف امریکی اور اتحادی فوجی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔
یہاں سے گذشتہ سال اکتوبر میں داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا آپریشن بھی لانچ کیا گیا جس میں آٹھ امریکی ہیلی کاپٹرز نے حصہ لیا تھا۔ اس دوران البغدادی نے خود کو تین بچوں سمیت ایک خودکش دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے یہ آپریشن وائیٹ ہاؤس میں براہ راست دیکھا تھا۔ اس کے بعد نومبر میں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اس اڈے کا دورہ بھی کیا تھا۔