Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مچھ میں عسکریت پسندوں کے تین مقامات پر حملے ناکام بنا دیے، نگراں وزیر اطلاعات

بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے مچھ شہر سمیت تین مختلف مقامات پر حملے کئے ہیں جس کے نتیجے میں ریلوے پولیس کے ایک اہلکار سمیت تین افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ 
حملہ آوروں نے سینٹرل جیل مچھ سمیت کئی اہم سرکاری عمارات کی جانب یکے بعد دیگرے راکٹ داغے اور اس کے بعد چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہتھیاروں سے شدید فائرنگ شروع کی۔
نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے تصدیق کی ہے کہ مچھ میں اسلم اچھو گروپ سے وابستہ دہشت گردوں کی جانب سے تین مربوط حملوں کو سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا ہے۔
خوش قسمتی سے کسی بھی تنصیب کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان  میں انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گرد پسپا ہوگئے ہیں۔ سیکورٹی فوسز ان کے تعاقب میں ہیں۔
کچھی پولیس کے حکام کے مطابق کوئٹہ سے تقریباً 50 کلومیٹر دور مچھ ، کولپور اور گوکرت میں تین مختلف مقامات پر بیک وقت حملے کئے گئے۔ درجنوں حملہ آوروں نے پہاڑوں سے سرکاری عمارات کی جانب راکٹ داغے جس سے شہر دھماکوں سے گونج اٹھا۔
پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے مچھ ریلوے اسٹیشن، مچھ میں واقع تاریخی سینٹرل جیل  سمیت دیگر اہم سرکاری عمارات کو نشانہ بنایا ہے جس سے ان عمارات کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہے۔
سیکریٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان نے ایک پولیس اہلکار سمیت تین ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے- 
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایک بچے کی لاش مستونگ، ایک شخص کی لاش سول ہسپتال کوئٹہ اور ایک شخص کی لاش سول ہسپتال ڈھاڈر لائی گئی ہے-
انہوں نے بتایا کہ اب تک سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
مچھ پولیس تھانہ کے ایس ایچ او سجاد سولنگی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حملے میں ریلوے پولیس کی ایک اہلکار کی موت کی تصدیق کی ہے۔
مچھ پولیس کے ڈی ایس پی اکبر بگٹی نے اردو نیوز کو بتایا کہ سکیورٹی  فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
کوئٹہ، سبی اور قریبی اضلاع سے سکیورٹی فورسز اور اے ٹی ایف کے دستے طلب کر لیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کو بولان اور سبی سے ملانے والی شاہراہ کو مختلف مقامات پر ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
دھماکوں کے بعد مچھ میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا ہے۔ 
سیکریٹری صحت بلوچستان عبداللہ خان نورزئی کے مطابق کوئٹہ، مستونگ اور سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
کولپور سے دو زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر لایا گیا ہے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ دونوں افراد گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے بولان سے گزر کررہے تھے۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے آپریشن درہ بولان کا نام دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ ڈھاڈر میں ایک ٹرک ڈرائیور کی بھی گولی لگنے سے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں نے درہ بولان سے گزرنے والی کوئٹہ سبی شاہراہ مختلف مقامات پر بند کرکے گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے آپریشن درہ بولان کا نام دیا ہے۔
خیال رہے کہ مچھ میں پاکستان کی تاریخی سینٹرل جیل واقع ہے جو انگریز دور میں 1928  قائم کی گئی تھی۔
اس تاریخی جیل میں سابق گورنر نواب اکبر بگٹی، سابق گورنر غوث بخش بزنجو نواب خیر بخش مری، پرنس آغا کریم خان، خان عبدالصمد خان اچکزئی، اور دیگر اہم سیاسی و قبائلی شخصیات قید رہ چکی ہیں۔ چند سال ایم کیو ایم کے کارکن صولت مرزا کو بھی یہاں پھانسی دی گئی۔
اس جیل میں خطرناک دہشت گردوں اور قیدیوں کو رکھا جاتا ہے اور اس کی سکیورٹی ہر وقت الرٹ رہتی ہے۔ اس جیل کو ایک بار توڑ کر قیدی فرار بھی ہوچکے ہیں۔
راکٹ لگنے سے جیل کی دیواروں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاع ہے۔
ضلع کچھی  پہلے بولان کے نام سے جانا تھا اس کی سرحدیں مستونگ، سبی، قلات اور  ہرنائی سے لگتی ہیں۔ درہ بولان تاریخی گزرگاہ رہا ہے جو افغانستان کو پنجاب، سندھ اور ہندوستان کو ملانے والے راستے کے طور پر تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ 
کچھی کا شمار بلوچستان کے شورش زدہ اضلاع میں ہوتا ہے اور یہاں کے پہاڑوں میں کالعدم علیحدگی پسند تنظیموں کے علاوہ داعش اور لشکر جھنگوی کے ٹھکانے رہے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے چند روز قبل کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈرز اور عسکریت پسندوں کے  مستونگ، کولپور اور بولان کے پہاڑی علاقوں میں جمع ہونے اور ممکنہ حملے کا تھریٹ الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

شیئر: