ملائیشیا میں بدھ کے روز موٹرسائیکل رائیڈنگ کے سلطان کی ملک کے نئے بادشاہ کے طور پر تاجپوشی کی گئی، یہ ایک رسمی عہدہ ہے جس کے بارے میں یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان کے عہد اقتدار میں اسے بہت زیادہ اہمیت حاصل ہوگی۔
جنوب مشرقی ایشیائی مسلمان ملک میں آئینی بادشاہت قائم ہے اور ہر پانچ برس بعد ملک کے 9 مسلمان مالے شاہی خاندانوں کے سربراہوں کو ایک ترتیب سے بادشاہ کا عہدہ منتقل ہوتا ہے۔
ملک کی جنوبی ریاست جوہر کے سلطان ابراہیم سلطان سکندر نے گہرے نیلے رنگ کے نمائشی ملبوس میں ملائیشیا کے 17 ویں بادشاہ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
سلطان ابراہیم کو ان کے ساتھی حکمرانوں نے گزشتہ برس منتخب کیا تھا۔ سال 1957 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی سے آزاد ہونے کے بعد ملائیشیا میں اس عہدے پر تعیناتی اسی طرح عمل میں لائی جاتی ہے۔
انہوں نے مرکزی ریاست پاہانگ کے السطلان عبداللہ سلطان احمد کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا ہے جن کا عہد حکمرانی منگل کو ختم ہوا ہے۔
بدھ کی صبح ہزاروں لوگ قطار در قطار ریاست کے درالحکومت جوہا باحرو میں اپنے سلطان کو رخصت کرنے کے لیے موجود تھے جو اپنے محل سے شاہی کاررواں میں شہر کے ہوائی اڈے کی جانب گامزن تھے۔
وزیراعظم انور ابراہیم نے نئے حکمران جوڑے سلطان ابراہیم اور ملکہ راجا زاریث صوفیتہ کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا، ’میں اور عوام منصب شاہی کے عزت و احترام پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔‘

ایک طاقت ور اور اثرو رسوخ کے حامل سلطان ابراہیم ملک کے انتہائی جنوب میں جزیرہ نما ریاست کے سربراہ ہیں جس کی سرحد سمندری پل کے ذریعے سنگاپور سے ملتی ہے۔
وہ اور ان کا خاندان نمایاں کاروباری مفادات رکھتا ہے اور ان کی دولت کا تخمینہ 5.7 ارب ڈالر لگایا گیا ہے اور ان کے بڑی کمپنیوں میں شیئرز تو ہیں ہی بلکہ انہوں نے سنگاپور میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
وہ موٹرسائیکل چلانے کے شوقین ہیں اور ہر سال ریاست میں موٹروہیکل ٹور کا انعقاد کرتے ہیں اور اپنی نجی فوج بھی رکھتے ہیں جس کی صرف ان کی ریاست کو ہی اجازت ہے۔
خیال رہے کہ ملائیشیا کے بادشاہ ملک میں اسلامی امور کے نگران اور مسلح افواج کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے ہیں۔
سلطان ابراہیم کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے دسمبر میں سنگاپور کے اخبار سٹریٹس ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک ’کٹھ پتلی‘ بادشاہ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے اس وقت کہا تھا، ’آپ 222 (قانون ساز) پارلیمان میں موجود ہیں۔ 3 کروڑ سے زیادہ (ملائشین) پارلیمان کا حصہ نہیں ہیں۔ میں آپ کے ساتھ نہیں ہوں، میں ان کے ساتھ ہوں۔‘
انہوں نے کہا تھا، ’میں حکومت کو سپورٹ کروں گا لیکن میں نے اگر محسوس کیا کہ وہ کچھ غلط کر رہے ہیں تو میں اس بارے میں ان کو آگاہ کروں گا۔‘
نوٹ: تصاویر اے ایف پی