Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبر پختونخوا کے 13 حلقے جہاں مقبول امیدوار ایک دوسرے کے مقابل

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ (فوٹو: اے این پی)
خیبرپختونخوا کی 115 صوبائی اور 45 قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں مگر 13 اہم حلقوں کی جانب سب کی نظریں مرکوز ہیں۔
ان حلقوں میں اہم سیاسی جماعتوں کے مقبول ترین امیدوار ایک دوسرے کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
این اے 3 سوات
ان اہم حلقوں میں سب سے پہلے این اے 3 سوات کی قومی نشست کا مقابلہ ہے جہاں سابق وزیراعلٰی محمود خان سمیت 20 امیدوار مدمقابل ہیں مگر کانٹے دار مقابلہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے رہنما محمودخان اور پی ٹی آئی کے نامزد آزاد امیدوار ایڈوکیٹ سہیل سلطان کے درمیان ہو گا۔
اس حلقے میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک موجود ہے کیونکہ سابق وفاقی وزیر مراد سعید دو بار اسی حلقے سے کامیاب ہوئے تھے۔
این اے 6 لوئر دیر
این اے 6 لوئر دیر کا حلقہ جہاں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امیدوار بشیر خان سے متوقع ہے۔ اس حلقے میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی دونوں کے ووٹ بینک موجود ہیں لیکن سنہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے بشیر خان نے سراج الحق کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
نواز شریف بمقابلہ شہزادہ گستاسپ خان
این اے 15 مانسہرہ کا حلقہ بھی اہمیت کا حامل ہے جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مدمقابل مضبوط امیدواروں میں تجربہ کار سیاستدان پی ٹی آئی کے شہزادہ گستاسپ خان اور پیپلزپارٹی کے زرگل خان ہیں۔
این اے 19 صوابی
قومی اسمبلی کی نشست این اے 19 پر سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت 16 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں مگر کانٹے کا مقابلہ پی ٹی آئی کے اسد قیصر اور مولانا فضل علی حقانی کے درمیان متوقع ہے۔

این اے 15 مانسہرہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

این اے 22 مردان
مردان این اے 22 کی قومی نشست کے لیے سابق وزیراعلٰی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے ساتھ متوقع ہے۔
این اے 23 مردان
مردان این اے 23 پر پی ٹی آئی کے علی محمد خان اور جے یو آئی کے کلیم اللہ میں دلچسپ مقابلہ ہونے جا رہا ہے۔
این اے 24 چارسدہ کا معرکہ
چارسدہ کی قومی اسمبلی کی نشست پر 9 امیدوار مد مقابل ہیں مگر سخت مقابلہ سابق وفاقی وزیر اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار انور تاج کے ساتھ متوقع ہے جبکہ مفتی گوہر علی بھی مقابلے کی اس دوڑ میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ چھ بار اپنے حلقے سے کامیاب ہوکر رکن قومی اسمبلی جبکہ دو دفعہ وزیراعلٰی رہ چکے ہیں۔
ایمل ولی اور فضل محمد خان کا ٹاکرا
چارسدہ کے این اے 25 پر باچا خان کے خاندان کے چشم و چراغ اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان انتخابی دنگل میں اترے ہیں۔ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سابق ایم این اے فضل محمد خان سے ہونے کا امکان ہے۔
فضل محمد خان سنہ 2018 کے الیکشن میں اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کو شکست دے کر قومی اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ اسی حلقے میں جے یو آئی سے مولانا گوہر شاہ بھی امیدوار ہیں جنھوں نے سنہ 2013 کے الیکشن میں فضل محمد خان کو شکست دی تھی۔

آفتاب خان شیرپاؤ دو دفعہ وزیراعلٰی رہ چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

پشاور کا این اے 32
پشاور این اے 32 پی ٹی آئی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں سے سابق وزیراعظم عمران خان نے دو بار الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی اس بار عام انتخابات 2024 میں بزرگ سیاستدان غلام احمد بلور 11ویں بار اس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے مدمقابل تگڑے امیدواروں میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار آصف خان اور پیپلز پارٹی کے عابداللہ شامل ہیں۔
پرویز خٹک بمقابلہ خان پرویز
نوشہرہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 33 پر سب کی توجہ مرکوز ہیں کیونکہ یہ سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک کا آبائی حلقہ ہے۔ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین سے پرویز خٹک کے مقابلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مضبوط امیدوار خان پرویز اور مسلم لیگ کے اختیار ولی ہیں جبکہ پی ٹی آئی سے شاہ احد بھی مقابلے کی دوڑ میں شامل ہوں گے۔
سنہ 2018 کے جنرل الیکشن میں پرویز خٹک نے اس حلقے میں خان پرویز کو شکست دی تھی۔
این اے 35 کا سیاسی دنگل
کوہاٹ این 35 کے انتخابی اکھاڑے میں بھی ٹاکرے کا مقابلہ متوقع ہے۔ یہاں قومی اسمبلی کی 16 امیدوار مدمقابل ہیں مگر مضبوط امیدواروں میں سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی، مسلم لیگ کے عباس آفریدی اور جے یو آئی کے گوہر محمد خان بنگش شامل ہیں۔
مولانا فضل الرحمان بمقابلہ علی امین گنڈاپور
این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان ایک اہم سیاسی حلقہ ہے۔ یہاں سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کنڈی اور پی ٹی آئی کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ تینوں امیدواروں میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان کے حلقے سے تین بار کامیاب ہو کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ علی امین گنڈا پور اور فیصل کریم کنڈی بھی ایک ایک بار یہاں سے کامیاب ہوکر قومی اسمبلی تک پہنچ چکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان کے حلقے سے تین بار کامیاب ہو کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ (فوٹو: اے پی پی)

این اے 45 کا ٹاکرا
لکی مروت این 45 کی قومی اسمبلی کی سیٹ پر سیاسی گہماگہمی عروج پر ہے۔ یہاں سے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار شیرافضل مروت، جمیعت علماء اسلام سے مولانا فضل الرحمان کے فرزند اسجد محمود اور سابق وفاقی وزیر سلیم سیف اللہ کے مابین کانٹے دار مقابلہ کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ صوبائی اسمبلی کی اہم نشستوں پر زبردست پنجہ آزمائی ہو گی جس میں نوشہرہ پی کے 87 کا حلقہ ہے۔ اس حلقے میں پرویز خٹک کا اپنے ہی بھائی لیاقت خٹک سے مقابلہ متوقع ہے۔
اس طرح پی کے 89 پر اے این پی کے امیدوار میاں افتخار کا مقابلہ سابق ایم این اے عمران خٹک سے متوقع ہے جبکہ پشاور پی کے 82 پر سابق صوبائی وزراء کامران بنگش اور ضیاء اللہ آفریدی مدمقابل ہوں گے۔

شیئر: