Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں بارش سے پیپلز پارٹی کی 15 سالہ کارکردگی پر سوالیہ نشان؟‘

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں بارش کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہو گیا ہے جس سے نہ صرف امیدواروں کو انتخابی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ لوگوں کو شہر کی حالت کی صورت میں تنقید کا اہم موقع بھی ہاتھ آ گیا ہے۔
صوبہ سندھ کا دارالحکومت اور معاشی مرکز کراچی ہر سال اربن فلڈنگ کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ بارشوں کے دوران ہر سال بجلی کے کرنٹ کی وجہ سے اموات بھی رپورٹ ہوتی ہیں۔
فلاحی ادارے ایدھی کے مطابق سنیچر کی رات لائنز ایریا جٹ لائن بادام بیکری کے قریب کرنٹ لگنے سے 17 سالہ نوجوان کی موت واقع ہوئی۔
سنیچر کو شروع ہونے والی شدید بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے تھے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی بھی غائب رہی۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گزشتہ شب موسلا دھار بارش کی وجہ سے شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں جبکہ گاڑیاں سیلابی پانی میں تیر رہی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سرجانی ٹاؤن میں سب سے زیادہ 62 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کے بیان کے مطابق بارش کہ وجہ سے اب بھی کئی علاقوں میں بجلی بدستور منقطع ہے۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی سنیچر کو کراچی میں بارش متوقع ہے تاہم ایسی شدید بارش کی توقع نہیں تھی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بارش کے بعد کراچی کی سڑکوں پر امدادی ٹیموں کے ہمراہ نظر آئے اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے اپ ڈیٹس فراہم کرتے رہے۔
موسلادھار بارش نے جہاں انتظامیہ کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے، وہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عوام شدید برہمی کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔
صارفین نے شہر کی صورتحال کے بارے مختلف ویڈیوز اور پوسٹس میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
طلحہ جنید نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’بارش کی بھی کیا ٹائمنگ ہے، ٹھیک الیکشن سے پہلے سب کی اوقات دکھا دی، کرپٹ سیاستدانوں کو ووٹ دینے سے پہلے یہ ویڈیو ضرور دیکھ لیں۔‘ 

احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ ڈوبتی گاڑیاں، یہ ڈوبتے گھر، لیکن بھٹو اب بھی زندہ ہے۔

 عنایت آفریدی نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’30 منٹ کی بارش، سیوریج پراجیکٹس پر اربوں روپے ضائع، یہ ہے ڈی ایچ اے کراچی۔
شفین خان نے لکھا کہ ’اچھا ہے کراچی میں الیکشن سے چند دن پہلے بارش ہو گئی۔ کہیں کراچی والے بھول نہ جاتے کہ سندھ حکومت نے پچھلے 16 سالوں میں اس شہر کا کیا حال کیا ہے۔
ایک اور اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ ’عام انتخابات سے صرف پانچ دن قبل کراچی میں فقط ایک گھنٹے کی بارش نے پیپلزپارٹی کی 15 سالہ حکومت اور کراچی میئر کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ الیکشن کراچی کے مسائل کا حل نہیں بلکہ حل صرف کراچی کو خودمختار انتظامی یونٹ بنانے میں ہے۔‘
شیراز نامی صارف نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’پیارے کراچی والو، بارش یہ دکھانے آئی کہ ایم کیو ایم اور پی پی پی آپ کی جان کی پرواہ نہیں کرتے، یہ ایک واضح پیغام ہے، اسے سمجھیں۔
نازش علوی نے کچھ یوں تبصرہ کیا کہ ’مناظرہ کرلو بھئی، کسی جماعت نے انسانوں اور گاڑیوں کے لیے مشترکہ سوئمنگ پول بنائے ہیں؟

 

شیئر: