Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ میں تیزترین فوڈ ڈلیوری میں روڈ سیفٹی کے خدشات

اکثر ڈلیوری بوائز کی ٹریفک خلاف ورزیاں مہلک حادثات کا باعث بن جاتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
جدہ میں گرم اور تازہ کھانے کی ترسیل کا سلسلہ کافی زیادہ بڑھ گیا ہے جس کے باعث عروس البحر کی سڑکوں پر موٹرسائیکلوں کی بڑھتی تعداد ٹریفک میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فوڈ ڈلیوری سروس نے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو بدل دیا ہے اور بروقت کھانے کی ترسیل کی کوشش نے ہزاروں ڈلیوری بوائز کو بھی خطرہ میں ڈال دیا ہے۔
اس تناظر میں کئی افراد بائیکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ رائیڈر  اپنی موٹرسائیکلیں تیز رفتاری اور لاپروائی سے چلاتے ہیں۔
اکثر ڈلیوری بوائز ایسی خلاف ورزیاں کرتے ہیں جو مہلک ٹریفک حادثات کا باعث بن سکتی ہیں۔
جدہ کے ایک معروف ریستوراں کے سامنے جہاں ڈلیوری رائیڈر جمع ہوتے ہیں، پاکستانی ڈلیوری بوائےعرفان حسن نے بتایا ’ہم جس طرح سے موٹرسائیکل چلاتے ہیں وہ معمول کی بات ہے لیکن گاڑیوں والے حضرات ہمیں ڈراتے اور ہراساں کرتے ہیں۔‘
عرفان حسن کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس فوڈ ڈلیوری کے لیے مخصوص وقت ہوتا ہے تاکہ کھانا ٹھنڈا نہ ہو جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ٹریفک قوانین اچھی طرح جانتے ہیں تاہم فوڈ  ڈلیوری بوائز کی بڑھتی تعداد نے ٹریفک حادثات میں اضافہ کیا ہے۔

30 آرڈر یومیہ مکمل کریں تو ماہانہ8000 ریال آمدن ہو جاتی ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

مصر کے ایک رائیڈر محمود شکری نے  بتایا ہے کہ تقریباً ایک سال سے اس کام سے منسلک ہوں اور سڑک پر 3 ، 4 بار چھوٹے بڑے حادثات کا شکار ہوا ہوں۔
محمود شکری نے مزید بتایا کہ  میں ایک ایسے رائیڈر کو جانتا ہوں جو  فوڈ ڈلیوری لے جاتے ہوئے تیز رفتار کار کی زد میں آ کر ہلاک ہو گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ سال مجھے ایک حادثے کا سامنا کرنا پڑا جب بارش کے باعث سڑک پر پھسلن تھی، میں خطرناک طریقے سے گرا لیکن محفوظ رہا اور بغیر کسی نقصان کے نکل گیا۔

 فوڈ ڈیلیوری کے لیے مخصوص وقت ہوتا ہے تاکہ کھانا ٹھنڈا نہ ہو۔ فوٹو انسٹاگرام

بینک ملازم 36 سالہ محمد المالکی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ڈلیوری رائیڈر جس طرح سے بائیک چلاتے ہیں وہ خطرناک ہے، سڑک پر دیگر گاڑی سوار افراد کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔
محمد المالکی نے مزید کہا کہ کم از کم چار حادثات میں نے خود دیکھے ہیں جو سڑکوں پر ٹریفک کے انتہائی رش کے باعث ہوئے ہیں۔

ڈیلیوری بوائز کی بڑھتی تعداد سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوا۔ فوٹو عرب نیوز

جدہ میں موجود یمن کے ڈلیوری رائیڈر حسین الودانی نے بتایا کہ میں عالمی وبا کورونا کے دنوں سے فوڈ ڈلیوری کے پیشے سے منسلک ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ آرڈر کی فراہمی کا معاوضہ 20 تا 30 ریال تک ہے جو کہ ترسیل کے فاصلے، آرڈر کے حجم، معیار اور مقدار پر منحصر ہے۔
ڈلیوری رائیڈر نے بتایا کہ اگر ہم ایک دن میں تقریباً 30 آرڈر مکمل کرتے ہیں تو ماہانہ آمدنی 8000 ریال سے تجاوز کر جاتی ہے۔
 

شیئر: