Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عام انتخابات 2024: کیا باچا خان کی چوتھی نسل الیکشن جیت پائے گی؟

اسفندیار ولی نے 2008 کا الیکشن بھی چارسدہ کی قومی نشست سے لڑا اور کامیاب ٹھہرے۔ (فوٹو: ایکس)
چارسدہ این اے 25 کی قومی نشست پر اسفندریار ولی خان کی جگہ ان کے فرزند ایمل ولی خان الیکشن لڑرہے ہیں۔
عام انتخابات 2024 میں خیبرپختونخوا کے کئی بڑے سیاسی گھرانوں سے امیدوار انتخابات لڑنے میدان میں اترے ہیں ان میں باچا خان خاندان کے چشم و چراغ ایمل ولی خان بھی شامل ہیں جو اپنے دادا ولی خان کے حلقے سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔
ایمل ولی این اے 25 چارسدہ کے امیدوار ہیں جو پہلی بار جنرل الیکشن میں اس نشست کے لیے میدان میں اترے ہیں۔
باچا خان کون تھے؟
عبدالغفار خان جن کو باچا خان بھی پکارا جاتا ہے وہ اتمانزئی کے علاقے میں 6 فروی 1890 کو پیدا ہوئے۔ خان عبد الغفار خان زندگی بھر عدم تشدد کے پرچارک رہے ہیں وہ مہاتما گاندھی کے بڑے مداحوں میں سے تھے۔ باچا خان انگریزوں کے خلا ف بننے والی خدائی خدمتگاد تحریک کے رہبر بھی تھے۔

عبدالولی خان

عبدالولی خان باچا خان کے بڑے فرزند تھے جنھوں نے 1986 میں عوامی نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی۔ ولی خان اے این پی کے پہلے صدر تھے۔ ولی خان 1990 کے عام انتخابات میں کامیاب ہوکر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بن گئے تھے۔
عبدالولی کے بعد ان کے بیٹے اسفندیار ولی نے خاندانی سیاست کو آگے بڑھایا۔
اسفندیار ولی نے آبائی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیا اور 1993 کے انتخابات میں کامیاب ہوکر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس طرح 1997 کے الیکشن میں پھر کامیاب ہوئے مگر 2002 کے انتخابات میں سیٹ نہ نکال سکے۔
اسفندیار ولی نے 2008 کا الیکشن بھی چارسدہ کی قومی نشست سے لڑا اور کامیاب ٹھرے۔
2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں اسفند یار ولی نے چارسدہ این اے 7 ( پرانا نام ) سے الیکشن لڑے مگر  شکست کھا گئے۔

باچا خان کی چوتھی پیڑی سیاسی میدان میں

عام انتخابات 2024 میں عبدالولی خان کے پوتے سابق ایم این اے اسفندیار ولی کے بیٹے ایمل ولی خان حصہ لے رہے ہیں جو پہلی بار عام انتخابات میں اپنے آبائی حلقہ این اے 25 سے حصہ لے رہے ہیں۔
2022 کے ضمنی انتخابات میں ایمل ولی خان عمران خان کے مقابلے میں چارسدہ سے ہار گئے تھے۔
ایمل ولی خان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سابق ایم این اے فضل محمد خان اور جمیعت علما اسلام کے سابق ایم این اے مولانا گوہر شاہ کے ساتھ ہے۔ مولانا گوہر شاہ نے 2013 کے الیکشن میں اسفندیار کو شکست دی تھی جبکہ فضل محمد خان 2018 کے انتخابات میں اسفندیار کو ہرایا تھا۔

کیا ایمل ولی اپنے دادا کے حلقے سے کامیاب ہو پائیں گے؟

باچا خان خاندان سے وابستگی، پارٹی ووٹ بینک اورچارسدہ میں اے این پی اور آفتاب شیرپاؤ کی قومی وطن پارٹی کے درمیان سیٹ ایڈجسمنٹ کو مدنظر رکھا جائے تو ایمل ولی کی پوزیشن اچھی نظر آرہی ہے۔
تاہم سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے باوجود پی ٹی آئی امیدوار کا پلڑا تھوڑا بھاری ہے۔
ایک تاثر یہ بھی ہے کہ 16 اکتوبر 2022 کو چارسدہ میں این اے 24 کی ضمنی انتخابات میں ایمل ولی اس وقت کی تمام اپوزیشن جماعتوں کی حمایت کے باوجود وہ الیکشن ہار گئے تھے۔
واضح رہے کہ اسفندریار ولی خان صحت کی خرابی کے باعث سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرچکے ہیں۔ اب پارٹی معاملات ان کے صاحبزادے ایمل ولی خان سنبھال رہے ہیں۔

شیئر: