پاکستان سپر لیگ کے پہلے چار ایڈیشنز میں لاہور قلندرز کی کارکردگی اس قدر مایوس کن تھی کہ ٹیم کے مالک فواد رانا سے ان کی حریف ٹیم کراچی کنگز کے فینز کو بھی ہمدردی ہو چلی مگر پی ایس ایل فائیو میں لاہور قلندرز نے سب کو سرپرائز دیا اور ٹیم فائنل تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔
آخری دو ایڈیشنز میں لاہور قلندرز کے سامنے کوئی فرنچائز نہیں جم سکی۔
لاہور قلندرز کی اصل قوت؟
دراصل لاہور قلندرز نے پی ایس ایل سیون میں ایک جوا کھیلا جو کامیاب رہا۔ 22 سالہ شاہین شاہ آفریدی کی بطور کپتان تقرری ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ شاہین آفریدی کے پاس ماضی میں کپتانی کا کوئی تجربہ نہیں تھا مگر انہوں نے نہ صرف کھلاڑیوں کو متحد رکھا بلکہ بولرز کا ذہانت سے استعمال کیا۔
یوں قلندرز نے پہلی بار پی ایس ایل ٹرافی جیت لی۔ اگلا ایڈیشن بھی لاہور قلندرز کے نام رہا۔ قلندرز کی اصل طاقت اس کا مضبوط بولنگ اٹیک ہے۔ کپتان شاہین آفریدی، حارث رؤف اور زمان خان لاہور کے خطرناک گیند باز ہیں جو حریف ٹیموں کو پاور پلے اور ڈیتھ اوورز میں دباؤ میں رکھتے ہیں۔
اس دوران مڈل اوورز میں راشد خان کی سپِن بلے بازوں کو پریشان کرتی ہے۔ بدقسمتی سے پی ایس ایل نائن میں قلندرز کو راشد خان کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی۔
بیٹنگ لائن میں فخر زمان اور عبداللہ شفیق قلندرز کا بوجھ اٹھائیں گے۔ پی ایس ایل نائن کے لیے قلندرز کا کمبی نیشن متوازن ہے اور ٹیم میں کوئی بڑا خلا نظر نہیں آتا۔
کیا بابر اعظم روایت توڑ سکیں گے؟
بابر اعظم بلاشبہ اس وقت پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے سٹار ہیں۔ ان کی چمک کے سامنے تمام ستارے ماند پڑ جاتے ہیں مگر بات کپتانی کی ہو تو بابراعظم پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں۔ بابر اعظم کی طرح پشاور زلمی بھی پی ایس ایل کی مقبول ترین فرنچائز ہے۔ ہر شہر میں آپ کو اس ٹیم کے فینز مل جائیں گے۔
بابراعظم پاکستان ٹیم کے کپتان بھی رہے مگر کوئی ٹرافی نہ جیت سکے مگر اب ان کے پاس موقع ہے کہ وہ پی ایس ایل نائن میں زلمی کو چیمپئن بنوا کر ناقدین کو جواب دیں۔ بابراعظم کے پاس صائم ایوب کی شکل میں مختصر فارمیٹ کا خطرناک اوپننگ بیٹسمین موجود ہے۔
ٹام کوہلر کیڈ مور کے چھکوں کی دہشت بھی اب تک گیند بازوں پر سوار ہے۔ محمد حارث اور حسیب اللہ جیسے نوجوان کھلاڑی بھی پاور ہٹنگ کے ماہر ہیں مگر پشاور زلمی کی بولنگ لائن اپ کمزور نظر آرہی ہے۔
ویسٹ انڈین فاسٹ بالر شیمر جوزف کی شمولیت ٹیم کی قوت کا باعث بنے گی۔
شان مسعود کراچی کنگز کی تقدیر بدل سکیں گے؟
کراچی کنگز جتنا بڑا نام ہے کارکردگی اس کے بالکل برعکس رہی ہے۔ پی ایس ایل سیون میں یہ 10 میں سے صرف ایک میچ جیت سکی۔ پی ایس ایل ایٹ میں بھی صرف تین میچ جیت پائی۔
مسلسل ناکامیوں نے ٹیم مینجمنٹ کو بڑے فیصلوں پر مجبور کیا۔ ویسٹ انڈیز کے فل سمنز کو کوچ مقرر کیا گیا جب کہ قیادت کے لیے قرعہ نکلا شان مسعود کے نام مگر فرنچائز کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب دو اہم غیرملکی کھلاڑی ایونٹ سے باہر ہو گئے۔
سپِنر تبریز شمسی صرف ابتدائی میچز کے لیے دستیاب ہوں گے جب کہ انگلش آل راؤنڈر جان اوورٹن پی ایس ایل نائن سے باہر ہو گئے ہیں۔
بیٹنگ کے شعبے میں کراچی کنگز شان مسعود، جیمز ونس اور ٹم سیفرٹ پر انحصار کرے گی۔ بولنگ کا شعبہ کافی کمزور نظر آتا ہے۔ سارا بوجھ حسن علی اور میر حمزہ پر ہو گا۔
اگر سکواڈ پر نظر ڈالی جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ کنگز کو پی ایس ایل نائن میں بھی چلینجز کا سامنا رہے گا۔ عماد وسیم اور محمد عامر جو کراچی کنگز کا چہرہ تھے بالترتیب اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے ایکشن میں نظر آئیں گے۔
کیا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سرفراز کو دھوکا دیا؟
اگر آپ کسی کے سامنے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا نام لیں تو نظر کے سامنے سرفراز احمد کا چہرہ آ جاتا ہے۔ سرفراز واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے تمام آٹھ ایڈیشنز میں اپنی ٹیم کی قیادت کی مگر آخری چار ایڈیشنز میں ٹیم کو پلے آف مرحلے میں نہ پہنچا سکے۔
ٹیم مینجمنٹ کو کافی دیر سے ہی سہی مگر جرأت مندانہ فیصلے کرنا پڑا اور نویں ایڈیشن کے لیے رائلی روسوو کو کپتان اور سعود شکیل کو نائب کپتان بنایا گیا۔
سابق آسٹریلوی بلے باز شین واٹسن ٹیم کے ہیڈ کوچ ہوں گے۔ کوئٹہ کی بیٹنگ لائن جیسن رائے، رائلی روسوو اور سعود شکیل کی موجودگی میں کافی مضبوط نظر آتی ہے۔ بولنگ لائن میں اس کے پاس محمد عامر، محمد وسیم، محمد حسنین، عثمان قادر اور سہیل خان موجود ہیں۔ گلیڈی ایٹرز کا کمبی نیشن پچھلے سیزن کے مقابلے میں کافی بہتر نظر آتا ہے۔
کیا رضوان ملتان کو سلطانز بنا سکیں گے؟
ملتان سلطانز کی انفرادیت اس کی مستقل مزاجی، مضبوط کوچنگ سٹاف اور میچ کے دوران ڈیٹا کا مہارت سے استعمال ہے۔ محمد رضوان کی قیادت میں ٹیم کو ایک نئی شناخت اور پہچان ملی ہے۔
سلطانز نے پی ایس ایل سکس کا ٹائٹل جیت کر تاریخ بنائی تھی۔ ٹیم کی فتوحات میں رائلی روسوو کا کردار مرکزی رہا ہے مگر اب وہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بن چکے ہیں۔
پی ایس ایل نائن میں افتخار احمد، خوشدل شاہ اور ڈیوڈ ملان بیٹنگ کے شعبے میں اہم ہتھیار ہوں گے۔ عباس آفریدی، احسان اللہ اور اسامہ میر بولنگ میں محمد رضوان کے کارڈز ہوں گے مگر انگلش فاسٹ بالر ٹاپلی کا پی ایس ایل سے آؤٹ ہونا بڑا دھچکا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ مضبوط ترین ٹیم ہے؟
پاکستان سپر لیگ کے پہلے تین ایڈیشنز میں سے دو اسلام آباد یونائیٹڈ نے جیتے مگر اگلے پانچ سیزنز میں ٹرافی اس فرنچائز سے دور رہی۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اپنے منفرد پلیئنگ سٹائل کے لیے مشہور ہے۔ یہ بے خوف بیٹنگ کرتے ہیں اور اکثر ہاری ہوئی بازی پلٹ دیتے ہیں۔ پی ایس ایل نائن کے لیے ٹیم کے پاس الیکس ہیلز، کولن منرو اور اعظم خان بیٹنگ میں بڑے نام ہیں۔
ٹام کرن، شاداب خان، عماد وسیم اور فہیم اشرف کی شکل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے پاس تین بہترین آل راؤنڈرز موجود ہیں۔ فاسٹ بولر نسیم شاہ کی شمولیت نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو پہلے سے زیادہ مضبوط کر دیا ہے۔
تمام ٹیموں کے موازنے کے بعد اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ بظاہر سب سے مستحکم اور متوازن ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ ہے۔ اگر 18 مارچ کو شاداب خان ٹرافی اٹھائیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔