Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چترال: امریکی شکاری نے ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر میں کشمیر مارخور کا شکار کر لیا

مارخور کا شکار لوئر چترال کے گہریت گولین کمیونٹی منیجڈ گیم ریزرو میں کیا۔
امریکی شکاری رابرٹس نائل ہال  نے چترال میں رواں سیزن کے تیسرے کشمیر مارخور کا شکار کر لیا۔
چترال کے ڈویژنل وائلڈ لائف آفیسر فاروق نبی نے اردو نیوز کو بتایا کہ امریکی شکاری رابرٹس نائل ہال نے مارخور کے شکار کا لائسنس ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر میں حاصل کیا تھا۔
مارخور کا شکار لوئر چترال کے گہریت گولین کمیونٹی منیجڈ گیم ریزرو میں کیا۔
ڈویژنل وائلڈ لائف آفیسر چترال  کے مطابق شکار کیے گئے مارخور کی عمر تقریباً آٹھ سال ہے جبکہ اس کے سینگوں کی لمبائی 38 انچ ہے۔ 

امریکی شکاری نے مارخور کے شکار کا لائسنس ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر میں حاصل کیا تھا۔

فاروق نبی کے مطابق امریکی شکاری نے شکار کا لائسنس پچھلے سال اکتوبر میں ہونے والی نیلامی میں ایم ایس ہنٹگ سفاری اسلام آباد کے ذریعے حاصل کیا تھا۔
اس سے قبل 16 دسمبر 2023 کو رواں سیزن کا پہلا شکار ایک امریکی شکاری نے کیا تھا۔ امریکی شہری جیمز مل مین نے اس اجازت نامے کے لیے سب سے بڑی بولی دی تھی۔ اس کی مالیت دو لاکھ 32 ہزار امریکی ڈالر (ساڑھے چھ کروڑ روپے) تھی۔
جبکہ اس سیزن کا دوسرا شکار روسی شکاری ڈینک موروزوے نے چترال میں کشمیر مارخور کا کیا تھا۔ روسی شکاری نے یہ پرمٹ ایک لاکھ 85 ہزار ڈالر میں خریدا تھا۔

اس سیزن کا دوسرا شکار روسی شکاری ڈینک موروزوے نے چترال میں کشمیر مارخور کا کیا تھا

پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز
پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز 1999 سے ہوا۔ 1997 میں کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ اِن انڈینجرڈ سپیشیز سے متعلق زمبابوے میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کو مارخور کے غیرقانونی شکار کو روکنے کے لیے ہنٹنگ ٹرافی دینے کی اجازت دی گئی۔
 ابتدا میں پاکستان کو سال میں چھ ٹرافیوں کی اجازت دی گئی جسے بعد میں بڑھا کر 12 کر دیا گیا۔
فاروق نبی نے بتایا کہ ٹرافی ہنٹنگ اور کمیونٹی مینجڈ کنزرویشن کی بدولت چترال میں کشمیر مارخور کی تعداد جو 1999 میں چند سو تھی اب ہزاروں تک پہنچ گئی ہے۔

شیئر: