Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تاریخ کی سب سے بڑی بولی‘، امریکی شہری نے چترال میں سیزن کا پہلا مارخور شکار کرلیا

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں ایک امریکی شہری نے کشمیر مارخور شکار کیا ہے۔
اس شکار کے لیے پرمٹ کی بولی پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی بولی تھی۔
محکمہ جنگلی حیات چترال کے ڈی ایف او فاروق نبی نے اردو نیوز کو بتایا کہ شکار کیے جانے والے مارخور کی عمر نو سال چھ ماہ ہے۔
یہ جانور تھوشی شاشا کمیونٹی گیم ریزرو میں امریکی شکاری ڈیرن جیمز مل مین نے شکار کیا۔
شکار کیے جانے والے بڑے نر مارخور کے سینگوں کا سائز 45 انچ تھا۔
امریکی شکاری نے اس شکار کے لیے پرمٹ رواں برس اکتوبر میں ہونے والی بولی میں حاصل کیا تھا۔
جیمز مل مین نے اس اجازت نامے کے لیے سب سے بڑی بولی دی تھی۔ اس کی مالیت دو لاکھ 32 ہزار امریکی ڈالر (ساڑھے چھ کروڑ روپے) تھی۔
ابتدائی طور پر بولی کی رقم دو لاکھ 12 ہزار ڈالر تھی جو ٹیکس شامل کر کے دو لاکھ 32 ہزار امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔

پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا آغاز

پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات 1999 سے ہوئی۔ 1997 میں کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ اِن انڈینجرڈ سپیشیز سے متعلق زمبابوے میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کو مارخور کے غیرقانونی شکار کو روکنے کے لیے ہنٹنگ ٹرافی دینے کی اجازت دی گئی۔
 ابتدا میں پاکستان کو سال میں چھ ٹرافیوں کی اجازت دی گئی جسے بعد میں بڑھا کر 12 کر دیا گیا۔
فاروق نبی نے بتایا کہ ٹرافی ہنٹنگ اور کمیونٹی منیجڈ کنزرویشن کی بدولت چترال میں کشمیر مارخور کی تعداد جو 1999 میں چند سو تھی اب ہزاروں تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان میں مارخور خيبر پختونخوا کے علاقے چترال، کوہستان، گلگت بلتستان کے ضلع استور پاکستان کے زيرِانتظام کشمير اور صوبہ بلوچستان ميں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں پائے جاتے ہيں۔

 ٹرافی ہنٹنگ کے پرمٹس اوپن نیلامی کے ذریعے دیے جاتے ہیں(فوٹو: محکمہ جنگلی حیات، چترال)

ڈی ایف او وائلڈ لائف چترال نے بتایا کہ رواں سال کے پی میں مارخور کے شکار کے لیے چار پرمٹس کی نیلامی ہوئی تھی۔ ان میں سے تین پرمٹس چترال اور ایک کوہستان میں دیے گئے تھے۔
خیال رہے پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ سکیم کے تحت ہر سال مارخور کے شکار کے لیے 12 لائسنسز جاری کیے جاتے ہیں۔
محکمہ جنگلی حیات چترال کے افسر کے مطابق شکار کے بعد محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار شکار کیے گئے مارخور کے سینگوں کی پیمائش کرتے ہیں جسے شکاری کے حوالے کیا جاتا ہے۔ شکاری سینگ کو بطور ٹرافی اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔ ان کے مطابق عموماً شکاریوں کی دلچسپی مارخور کے گوشت میں نہیں ہوتی۔

ٹرافی ہنٹنگ کیوں کی جاتی ہے؟

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات مارخور کے غیرقانونی شکار کو روکنے اور ان کی نسل کو محفوظ بنانے کے لیے کی گئی تھی۔
وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ چترال کے ڈی ایف او فاروق نبی کا کہنا ہے  کہ بنیادی طور پر ٹرافی ہنٹنگ کا مقصد لوکل کمیونٹی کی جانب سے مارخور کے غیر قانونی شکار کو روکنا ہے۔
ان کے مطابق پہلے مقامی کمیونٹی مارخور کا غیرقانونی طریقے سے بے دریغ شکار کرتی تھی جس کی بنیادی وجہ غربت اور آگاہی کی کمی تھی۔ تاہم کنزرویشن اور ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات کے بعد غیرقانونی شکار میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرافی کی رقم کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ مقامی تنظیم کے ذریعے یہ رقم صحت، صاف پانی اور دیگر ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔    
فاروق نبی کا کہنا تھا کہ مارخور کے شکار کی ایک اور وجہ بھے ہے 'مارخور کی جو نسل بوڑھی ہو جاتی ہے تو ان کی بریڈنگ کے نتیجے میں جو جانور پیدا ہوتے ہیں وہ جینیاتی طور پر کمزور ہوتے ہیں۔ اس لیے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ ٹرافی ہنٹ میں بڑی عمر کے جانوروں کا شکار کرایا جائے تاکہ بوڑھے جانور ختم بھی ہوں اور ان کے بدلے میں مقامی کمیونٹی کو سہولیات کی فراہمی کے لیے رقم بھی میسر ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ چونکہ ٹرافی ہنٹنگ کی نیلامی ڈالروں میں ہوتی ہے تو یہ ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کمانے کا سبب بھی بنتا ہے۔

ٹرافی ہنٹنگ کا پرمٹ کسے اور  کیسے جاری کیا جاتا ہے؟

 ٹرافی ہنٹنگ کے پرمٹس اوپن نیلامی کے ذریعے دیے جاتے ہیں۔ یہ نیلامی ہرسال نومبر کے مہینے میں کی جاتی ہے۔
چونکہ ٹرافی کی نیلامی ڈالر میں ہوتی ہے اس لیے عموماً اس (مارخور) کے پرمٹ کو غیرملکی شکاری ہی نیلامی میں حاصل کرتے ہیں۔

غیرملکی شکاری آؤٹ فٹرز کی مدد سے شکار کے لیے ٹرافی کی نیلامی میں حصہ لیتے ہیں (فائل فوٹو: محکمہ جنگلی حیات، چترال)

 نیلامی میں شکاریوں کی جانب سے ٹرافی ہنٹ آؤٹفٹرز حصہ لیتے ہیں جو کہ ایک طرح سے ٹھیکیدار ہوتے ہیں۔ یہ غیرملکی شکاریوں کو مارخور کے شکار کے لیے خدمات اور سہولیات فراہم کرتے ہیں اور پاکستان میں شکار کروانے تک ان کو فیسیلیٹیٹ کرتے ہیں۔
غیرملکی شکاری ان آؤٹ فٹرز کی مدد سے شکار کے لیے ٹرافی کی نیلامی میں حصہ لیتے ہیں۔ سب سے زیادہ بولی دینے والے کو ٹرافی دی جاتی ہے۔
ٹرافی ہنٹنگ کے قواعد کے مطابق اگر شکاری پہلے سال ٹرافی ہنٹنگ کسی بھی وجہ سے نہیں کر سکے تو وہ اگلے سال اسی پرمٹ پر شکار کر سکتا ہے۔ لیکن دو سال کے بعد پرمٹ ایکسپائر ہوجاتا ہے۔ فاروق نبی کا کہنا تھا کہ اگر ٹرافی ہنٹنگ کے دوران شکاری کا فائر مس ہو گیا اور مارخور بھاگ گیا تو بھی پرمٹ قابل استعمال رہتا ہے۔
ڈی ایف او کا کہنا تھا کہ اگر شکاری کی فائرنگ سے مارخور زخمی ہو گیا مگر ہاتھ نہیں آیا تو بھی یہ شکار تصور ہو گا اور شکاری کو مزید شکار کی اجازت نہیں ہوگی۔

شیئر: