پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات پر جہاں ابھی تک سوال اٹھ رہے ہیں وہیں وفاق کی سطح پر حکومت سازی کا عمل مشکلات کا شکار ہے۔
انتخابی نتائج کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ جن دو جماعتوں نے حکومت سازی کی بات کی تھی ان میں سے بڑی جماعت خود ہی اس عمل سے پیچھے ہٹتی نظر آ رہی ہے۔
تحریک انصاف بھی کسی دوسری جماعت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے جہاں قومی حکومت کی چہ مگوئیاں سنائی دیتی ہیں وہیں کچھ جماعتوں کی جانب سے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ بھی سامنے آنے لگا ہے۔
مزید پڑھیں
-
الیکشن کے بعد سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی کیا پوزیشن ہے؟Node ID: 836786
-
الیکشن 2024: وہ خواتین رہنما جو اسمبلی کا حصہ نہ بن سکیںNode ID: 837046
اس وقت پاکستان میں ہر دوسرے فرد کا ایک ہی سوال ہے کہ موجودہ صورت حال سے کیسے نکلا جائے اور اس کا حل کیا ہے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر قومی ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہوئے قومی مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ اس سے ایک تو وقتی طور پر سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئے گی دوسرا حکومت سازی کا عمل آگے بڑھے گا۔
تجزیہ کار اور سابق نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر انتخاب میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس دفعہ یہ تحفظات کچھ زیادہ سامنے آ رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کے آئین میں ان تحفظات کو سننے کا طریقہ کار تو موجود ہے لیکن انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے تو یہ لگ رہا ہے کہ تین بڑی جماعتوں میں دو مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی اور وہ کب تک چلے گی اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتیں متحد ہو کر حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہوتیں تو بھی کوئی ادارہ اپنے طور پر انتخابات کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا۔ اس ے لیے ضروری ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے۔ تمام منتخب ارکان کی حلف برداری ہو۔ اس کے بعد سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب عمل میں لایا جائے۔ جس کے بعد قائد ایوان کا انتخاب ہو اور بار بار کوشش کے باوجود جماعت بھی ایوان میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکتی تو ایسی صورت میں صدر اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورت حال میں تجزیہ کار رسول بخش رئیس بھی حسن عسکری سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسمبلی کا اجلاس اور قائد ایوان کے انتخاب کی کوشش کے بغیر دوبارہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
