Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے جنوبی لبنان میں دو کارخانوں پر فضائی حملے

غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے اسرائیل کئی بار لبنان پر حملے کر چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اس کے جنوبی حصے میں واقع ساحلی شہر صیدا کے قریب کم سے کم دو فضائی حملے کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق حماس کی اتحادی حزب اللہ اور اس کے سخت دشمن اسرائیل کے درمیان سات اکتوبر کو غزہ میں چھڑنے والی جنگ کے بعد سے تقریباً روز ہی فائرنگ کا تبالہ ہو رہا ہے۔
لبنان کی نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) کی جانب سے دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’پیر کو اسرائیل کے جہازوں نے غازیہ قصبے پر فضائی حملے کیے، جن میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد ایمبولیسنز کو اس مقام کی طرف تیزی سے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔‘
رپورٹ میں اس کے علاوہ مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان اویچائی ایدرائی کا کہنا ہے کہ ’فورس نے لبنان میں صیدا کے قریب حزب اللہ کے گوداموں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ بمباری دشمن کی جانب سے ڈرون کے ذریعے دھماکوں کے جواب میں کی گئی ہے جس کا ملبہ آج سہ پہر طبریا کے علاقے سے ملا تھا۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئندہ بھی حزب اللہ کے حملوں کا جواب پوری طاقت کے ساتھ دیا جائے گا۔‘
اسرائیلی فوج کے ریڈیو کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ فوج نے حزب اللہ کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔
حزب اللہ کی جانب سے حملوں کے بارے میں کوئی دعوٰی یا تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ انہوں نے غازیہ کے علاقے میں دو بڑے دھماکے سنے جن کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سات اکتوبر کو غزہ میں چھڑنے والی جنگ کے بعد سے تقریباً روز ہی فائرنگ کا تبالہ ہو رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دونوں حملے ڈرونز کے ذریعے کیے گئے جن میں غازیہ ہائی وے کے دونوں اطراف میں مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ علاقہ جنوبی علاقے صیدا سے متصل ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پہلے حملے میں ایک گودام کو نشانہ بنایا گیا جہاں ٹائرز اور جنریٹرز بنانے کا کام کیا جاتا تھا جبکہ دوسرا حملہ ایک ایسی فیکٹری پر کیا گیا جہاں ٹائلز بنانے کا کام کیا جاتا تھا۔
دھماکوں کے بعد دونوں مقامات میں آگ لگ گئی اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور زخمی ہونے والوں کو صیدا کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے ان کے مالکان مقامی لوگ ہیں جن میں سے ایک نام خلیفہ ہے جبکہ دوسرے مالک کا نام لیلٰی بتایا گیا ہے۔
ٹائر بنانے والی فیکٹری کے مالک کا کہنا ہے کہ ’حملے میں دفاتر اور بڑی تعداد میں جنریٹرز کو نشانہ بنایا گیا جو مکمل طور پر جل گئے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی فیکٹری میں کسی قسم کے کوئی ہتھیار نہیں رکھے گئے۔

اسرائیل کے جہازوں نے غازیہ قصبے پر فضائی حملے کیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک سورس نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ دونوں افراد امریکہ کی اس لسٹ میں موجود ہیں جن پر دہشت گردی کے لیے مالی مدد فراہم کرنے الزامات ہیں۔‘
حالیہ مہینوں کے دوران ہونے والے فائرنگ کے تبادلے زیادہ تر اسی علاقے میں ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملوں کے بعد دو مقامات سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔
لبنان کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ جو ممالک لبنان میں امن بحال کرنے کے خواہاں ہیں وہ لبنان پر طویل عرصے سے جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کریں جن میں سے تازہ ترین واقعہ غازیہ میں پیش آیا ہے۔‘

شیئر: