انڈین کسانوں نے گزشتہ ہفتے احتجاجی مارچ شروع کیا تو دارالحکومت تک پہنچنے کی ان کی کوششوں کو حکام نے آنسو گیس کے استعمال سے روک دیا تھا۔
نئی دہلی کے داخلی راستوں پر بھاری رکاوٹیں لگائی گئی تھیں تاکہ کسانوں کے 2021 میں کئے جانے والے احتجاج کو دوبارہ نہ دہرایا جا سکے جب انہوں نے مضافات میں ڈیرے ڈال لئے تھے۔
حکومت سے مذاکرات کے دوران کسان رہنماؤں نے دالوں، مکئی اور کپاس سمیت دیگر فصلوں کی قیمتوں کے لیے پانچ سالہ معاہدے کی پیشکش پیر کی رات مسترد کر دی ہے۔
کسانوں کے احتجاج کی قیادت کرنے والےجگجیت سنگھ دلیوال نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ حکومت کی تجویز کسانوں کے مفاد میں ہرگز نہیں۔
جگجیت سنگھ نے کہا ہے کہ ہزاروں کسان نئی دہلی سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر ڈیرے ڈالے حکومتی پیشکش کا انتظار کر رہے تھے اب ہم مارچ آگے بڑھائیں گے۔
کسان رہنماؤں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارے مسائل حل کریں یا رکاوٹیں ہٹائیں اور ہمیں پرامن احتجاج کرنے کے لیے دہلی جانے کی اجازت دیں۔
دریں اثناء پڑوسی ریاست ہریانہ اور پنجاب سے ٹریکٹر پر سوار کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت گذشتہ احتجاج کے دیگر اہم مطالبات پر پیش رفت کرنے میں ناکام رہی ہے۔