اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں سات اکتوبر سے جنگ جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)
مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودیوں کی بستی کے قریب تین مسلح افراد نے کئی گاڑیوں پر فائرنگ کی جس سے آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ یروشلم کے مشرق میں واقع مالے عدومم کے علاقے میں پیش آیا۔ اسرائیلی پولیس نے واقعے کو ’دہشت گرد‘ حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ایک گاڑی میں پہنچے تھے۔
مغربی کنارے میں تشدد کے واقعات غزہ میں اکتوبر کے دوران شروع ہونے والی جنگ سے قبل بھی ہوتے رہے ہیں، تاہم گزری دو دہائیوں کے دوران ان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’تین دہشت گرد اپنی گاڑی سے باہر نکلے اور یروشلم کی طرف جانے والی سڑک پر خودکار ہتھیاروں سے ان گاڑیوں پر فائرنگ شروع کر دی جو ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی تھیں۔‘
بیان کے مطابق ’دو دہشت گردوں کو موقع پر ہی قابو کر لیا گیا جبکہ تیسرے نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اس کو بھی پکڑ لیا۔‘
تازہ واقعہ جمعے کو ہونے والے اس واقعے کے پانچ روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے جنوبی حصے میں واقع علاقے کیریت ملاکھی میں بس سٹاپ پر دو افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
مغربی کنارے میں اس سے قبل بھی فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلوں پر اکثر حملے ہوتے رہے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج بھی یہاں چھاپے مارتی رہی ہے جن میں زیادہ تر ہلاکتیں ہوئیں۔
رملہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد سے اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے اب تک کم سے کم 400 فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا جسے بعد میں ضم کر لیا گیا تھا۔
اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے میں چار لاکھ 75 ہزار کے قریب یہودی آبادکار رہ رہے ہیں۔ جس کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی کمیونیٹیز کی جانب سے غیرقانونی سمجھا جاتا ہے۔
فلسطینی اس علاقے کو اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر دعویٰ کرتے ہیں، لیکن بدھ کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کی مخالفت کرنے والی تجویز کی بھاری اکثریت سے حمایت کی۔
پچھلے برس سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملوں میں ایک ہزار ایک سو 60 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
دوسری جانب حماس کے زیرانتظام کام کرنے والے فلسطین کے شعبہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک کم سے کم 29 ہزار تین سو 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔