Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحساء کمشنری میں ’بشت‘ کا کپڑا بنانے کا پہلا مکمل یونٹ

اب جدید مشینری کے ساتھ بشت تیار ہوتی ہے۔ (فوٹو اخبار 24)
الاحساء کمشنری میں ’بشت‘ بنانے کے لیے پہلی مکمل ٹیکسٹائل فیکٹری قائم کردی گئی ۔ الاحساء ریجن ہمیشہ سے ہی عربی چوغہ (بشت) کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ یہاں کی تیار کردہ بشت مملکت میں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔
اخبار 24 نے اس حوالے سے وڈیو رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الاحساء کمشنری میں 1940 سے بشت کا کپڑا تیار کیا جاتا ہے تاہم کپڑے کو بننے کےلیے مخصوص دھاگہ درآمد کیا جاتا تھا۔


الاحساء کمشنری میں 1940 سے بشت کا کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔ (فوٹو اخبار 24)

بشت کا کپڑا تیار کرنے لیے درآمد کیے جانے والے دھاگے مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت ہونے کی وجہ سے تیار ہونے والی بشت کی قیمتیں بھی غیرمعمولی طورپر زیادہ ہوتی تھیں۔
الاحساء ٹیکسٹائل فیکٹری کے ڈائریکٹر احمد ابوعلی نے اس حوالے سے بتایا کہ ’ان کا خاندان بشت کا کپڑا تیار کرنے کی صنعت سے برسوں سے وابستہ ہے۔ ابتدا میں یہ کپڑا کھڈیوں پر دیسی طریقے سے تیار کیا جاتا تھا‘۔

1962 میں کپڑا تیار کرنے کا یونٹ قائم کیا گیا۔ (فوٹو اخبار 24)

ابوعلی کا مزید کہنا تھا کہ ’1962 میں کپڑا تیار کرنے کے لیے وزارت تجارت کے تعاون سے ایک ٹیکسٹائل یونٹ قائم کیا گیا جس کے لیے جرمنی سے اس وقت کی جدید ترین مشینز امپورٹ کی گئیں‘۔
ٹیکسٹائل فیکٹری کے ڈائریکٹر ابوعلی کا مزید کہنا تھا کہ ’بشت کے لیے خصوصی کپڑے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کپڑے کی نوعیت بھی تبدیل ہونے لگی جس کے لیے پرانی مشنری کو بدل کر انتہائی جدید مشنریز لائی گئی ہیں جو الاحسا ریجن کی ایک پہچان ہے‘۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: