اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے (او ایچ سی ایچ آر) کے سربراہ نے کہا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کے روز کہا کہ ’او ایچ سی ایچ آر نے کئی سال تک اس بات کو رپورٹ کیا ہے کہ داخلی استثنٰی برقرار نہیں رہ سکتا۔‘
انہوں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کا استثنٰی قانون کی خلاف ورزیوں سے جڑا ہوا ہے جس کو بین الاقوامی جرم میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
یروشلم کے قریب گاڑیوں پر فائرنگ، آٹھ افراد زخمیNode ID: 838746
انہوں نے جنگ سے متعلق تمام فریقوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ استثنٰی کو فوری طور پر ختم کریں اور ان ہر وہ قدم جو بین الاقوامی قوانین کی مناسبت سے جرم میں آتا ہے، اس کی فوری طور پر آزاد، غیرجانبدارانہ، موثر اور شفاف تحقیقات مکمل کریں۔‘
انہوں نے ان سے انسانی بنیادوں پر سیزفائر اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ ان کی خلاف ورزی کرنے والوں کے احتساب کیا جائے۔
پچھلے مہینے عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو کہا تھا کہ وہ فلسطین کے خلاف نسل کشی کے اقدامات روکے اور عام شہریوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جائے، اگرچہ جنوبی افریقہ جو معاملے کو عالمی عدالت میں لے کے کر گیا تھا، کی جانب سے دی گئی درخواست میں سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم ایسے احکامات جاری نہیں کیے گئے تھے۔
ایک اور سماعت کے موقع پر منگل کو جنوبی افریقہ نے عدالت پر زور دیا تھا کہ وہ ایک ایسی غیرمشروط رائے جاری کرے جس میں اسرائیل کے فلسطینی علاقوں پر قبضے کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔
