Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ اور ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی اسیر رہنماؤں کو پارلیمنٹ میں لا سکے گی؟

قومی اسمبلی، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی خالی نشستوں پر 21 اپریل کو پولنگ ہو گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کر دیا ہے۔ دو اپریل کو ہونے والے سینیٹ کے الیکشن میں تحریک انصاف نے پنجاب کی نشستوں کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ 
جنرل نشستوں پر زُلفی بخاری اور حامد خان جبکہ ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) مصدق جبکہ خواتین کی نشست پر ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام سامنے آیا ہے۔
تحریک انصاف کے روپوش رہنما میاں اسلم اقبال نے ان ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ نام پارٹی اتفاقِ رائے سے سامنے لائی ہے۔‘
دوسری طرف عام انتخابات کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی الیکشن کا شیڈول بھی جاری ہو گیا ہے۔ 
قومی اسمبلی کی چھ، پنجاب اسمبلی کی 12 جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی دو دو نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے 21 اپریل کو پولنگ ہو گی۔
سیاسی طور پر مشکلات کا شکار تحریک انصاف کے کئی روپوش رہنماؤں نے بغیر مہم چلائے عام انتخابات میں حصہ لیا اور جیتنے میں کامیاب رہے۔
خیبر پخوتنخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور بھی ان ہی میں سے ایک ہیں۔ زرتاج گل وزیر، میاں اسلم اقبال، جمشید دستی اور حافظ فرحت سمیت کئی ایسے نام ہیں جو نو مئی 2023 کے واقعات کے بعد روپوش تھے، تاہم انتخابات میں جیتنے کے بعد منظرِعام پر آگئے ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ’تحریک انصاف کی یہ حکمتِ عملی کسی حد تک کامیاب بھی رہی ہے کہ وہ اپنے ان رہنماؤں کو پارلیمنٹ میں لانے کی کوشش کر رہی ہے جو 9 مئی کے مقدمات میں نامزد ہیں یا پھر ان پر پارٹی چھوڑنے کے لیے دباؤ تھا لیکن وہ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔‘
اسیر خواتین کو اسمبلی میں لانے کے لیے مخصوص نشستوں کا طریقہ بھی اختیار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن قانونی اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں ہو سکا۔ تحریک انصاف سُنی اتحاد کونسل کے جھنڈے تلے اس وقت اسمبلیوں میں موجود ہے۔

سہیل وڑائچ کے مطابق راستہ بنانے کے لیے اب پی ٹی آئی کو ’آؤٹ آف دی باکس‘ سوچنا ہو گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تحریک انصاف اپنی ایسی تیسری کوشش کے طور پر سینیٹ اور آنے والے ضمنی انتخابات کے لیے اپنے روپوش یا اسیر رہنماؤں کے نام ہی امیدواروں کے طور پر سامنے لا رہی ہے۔ 
پارٹی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے جمعرات کو عدالت میں پیشی کے دوران ایک مرتبہ پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذاتِ نامزدگی پر دستخط کیے۔ 
عام انتخابات میں اُن کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کر دیے گئے تھے، تاہم اُن کی جگہ انتخابات میں حصہ لینے والی اُن کی اہلیہ قیصرہ الٰہی ہار گئی تھیں۔
ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف اپنے روپوش یا اسیر رہنماؤں کو اس تیسری کوشش کے ذریعے پارلیمنٹ میں لا سکے گی؟ 
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے تحریک انصاف کی اب تک کی کوششیں بڑی حد تک کامیاب بھی رہی ہیں اور کافی حد تک ناکام بھی۔‘
ان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف جس طرح چل رہی ہے وہ یقیناً کچھ مزید رہنماؤں کو بھی پارلیمنٹ میں لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔

اجمل جامی کہتے ہیں کہ اگر یاسمین راشد پارلیمنٹ میں پہنچتی ہیں تو اس کا فائدہ پارٹی کو بھی ہو گا  (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ایکس)

انہوں نے کہا کہ ’خاص طور پر سینیٹ کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی تقریباً چار ہی نشستیں بنتی ہیں اور ان میں سے دو وہ اپنے ایسے رہنماؤں زُلفی بخاری اور یاسمین راشد کو دے رہی ہے جن میں سے ایک خود ساختہ جلا وطن جبکہ ایک جیل میں ہے۔‘
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ ’میرا خیال ہے کہ اس طرح کی حکمتِ عملی کسی حد تک ان کو انفرادی طور پر فائدہ تو پہنچا سکتی ہے لیکن اب پی ٹی آئی کو اپنی ٹکراؤ کی سیاست پر نظرِثانی کی زیادہ ضرورت ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹر اعجاز چوہدری بھی تو جیل میں ہیں اور اُن کا تو ووٹ ڈالنے کے لیے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں ہو سکا۔‘
’مزاحمتی سیاست کے لیے تو یہ چیزیں اچھی لگتی ہیں لیکن راستہ بنانے کے لیے اب پی ٹی آئی کو ’آؤٹ آف دی باکس‘ سوچنا ہو گا۔‘
صحافی اجمل جامی کہتے ہیں کہ ’تحریک انصاف کا اپنے ان رہنماؤں کا خیال رکھنا جو کہ جماعت کے بیانیے کی وجہ سے جیلوں میں یا روپوش ہیں دیگر افراد کے لیے بھی ایک خاموش پیغام ہے کہ پارٹی قربانی دینے والوں کو یاد رکھتی ہے۔‘
’مجھے لگ رہا ہے کہ اب تحریک انصاف اپنے مزید رہنما قومی اسمبلی اور سینیٹ میں لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ اگر یاسمین راشد یا چوہدری پرویز الٰہی پارلیمنٹ میں پہنچتے ہیں تو بہرحال اس کا انہیں اور پارٹی دونوں کو فائدہ ہو گا۔‘ 

شیئر: