وفاقی وزرا کے لیے نئی سفری پالیسی، کن حالات میں غیر ملکی دورہ کر سکیں گے؟
وفاقی وزرا کے لیے نئی سفری پالیسی، کن حالات میں غیر ملکی دورہ کر سکیں گے؟
منگل 19 مارچ 2024 10:28
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
سفری پالیسی کا مقصد غیر ملکی دوروں پر حکومتی اخراجات کم کرنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
نو منتخب وفاقی حکومت نے وفاقی وزرا و سرکاری افسران کے لیے بیرون ملک دوروں سے متعلق سفری پالیسی جاری کر دی ہے جس کے تحت سرکاری افسران کو صرف ناگزیر وجوہات کی بنا پر سفر کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
نئی سفری ہدایات کے مطابق وفاقی وزرا، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین کے سرکاری دورے وزیراعظم کی منظوری سے مشروط ہوں گے۔
نو منتخب حکومت نے یہ فیصلہ کفایت شعاری مہم کی روشنی میں کیا ہے۔
نئی سفری پالیسی میں اس بار مختلف کیا ہے؟
کابینہ ڈویژن کی جانب سے وفاقی کابینہ کے فیصلوں کی روشنی میں جاری کی گئی سفری پالیسی کا مقصد غیرملکی دوروں پر حکومتی اخراجات کو کم سطح پر لانا ہے۔
پالیسی کے تحت سرکاری افسران کو صرف ناگزیر وجوہات کی بنا پر بیرون ملک سفر کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سے قبل وفاقی وزرا اور افسران معمول کی کانفرنسز میں بھی شرکت کے لیے بیرون ملک جاتے تھے۔
اردو نیوز کو موصول سفری پالیسی کی دستاویزات کے مطابق ناگزیر صورتحال نہ ہونے کی صورت میں کفایت شعاری پر قائم کمیٹی سے بیرون ملک سفر کی اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
سرکاری افسران کے فائیو سٹار ہوٹل میں قیام پر بھی پابندی عائد
سفری پالیسی کی دستاویزات کے مطابق سرکاری افسران کے فائیو سٹار ہوٹل میں قیام پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ افسران کے معاون سٹاف کو ساتھ سفر میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نئی سفری پالیسی میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ غیرملکی وفود کے ساتھ میٹنگز کو آن لائن انجام دینے کو ترجیح دی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے۔
وزرا کے سرکاری دورے وزیراعظم کی منظوری سے مشروط
نئی سفری پالیسی ہدایات کے مطابق وفاقی وزرا، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین کے سرکاری دورے وزیراعظم کی منظوری سے مشروط کر دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ وزارتوں کے سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور انچارج ڈویژنز کے سرکاری دورے بھی وزیراعظم کی اجازت سے ہو سکیں گے۔
دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ 20ویں یا اوپر کے گریڈ کے افسران اور تین ممبران کے وفد کی بیرون ملک دورے کی اجازت متعلقہ وزیر سے لی جائے گی۔
جبکہ تین سے زائد رکنی وفد کے سرکاری دورے کی اجازت وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ وزیراعظم سے لیں گے۔ ناگزیر وجوہات کے بغیر دوروں کی اجازت بھی کفایت شعاری کمیٹی سے لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی قرار
دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام وزارتوں کو بیرون ملک دوروں کی تمام تفصیلات وزارت خارجہ کو فراہم کرنا لازمی ہو گا۔
وزیر اور سیکریٹری کے ایک ہی وقت بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد ہو گی۔ یہاں بھی صرف ناگزیر وجوہات کی بنا پر دونوں کو بیک وقت بیرون ملک دورے کی اجازت دی جا سکے گی۔
لیکن ناگزیر وجوہات پر بھی استثنیٰ کے لیے متعلقہ وزیر یا ڈویژن کو وزیراعظم سے اجازت لینا ضروری ہو گا۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری سفری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بیرون ممالک کانفرنسز میں حتی الامکان کوشش کی جائے کہ سفارتخانے کے افسران ہی شرکت کریں۔
وزرا سال میں بیرون ممالک کے تین دورے کرنے کے مجاز
کابینہ ڈویژن کی سفری ہدایات کے مطابق اب وفاقی وزیر، وزیر مملکت، مشیر اور معاونین سال میں بیرون ملک کے تین دورے کرنے کے مجاز ہوں گے۔ صرف خاص حالات میں ہی ان دوروں میں اضافہ ہو سکے گا۔
تاہم وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کو اس پابندی سے استثنیٰ ہو گا۔ عالمی مالیاتی اداروں کے دورے کے لیے تمام ڈویژنز کو اکنامک افیئرز ڈویژن سے این او سی لینا ہو گا۔
صدر اور چیف جسٹس فرسٹ کلاس سفری سہولیات کے مجاز قرار
نئی سفری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی بزنس کلاس سفری سہولیات کے مجاز ہوں گے۔
وزیر خارجہ، وفاقی وزرا، وزیر مملکت بھی بزنس کلاس سفر کے مجاز ہیں جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس اور سروسز چیفس بھی فرسٹ کلاس سفر کے مجاز قرار پائے ہیں۔
سینیٹرز، ارکان قومی اسمبلی، وفاقی سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز اور سفیر بھی فرسٹ کلاس کے مجاز ہوں گے۔ وفاقی حکومت سے منسلک اداروں کے افسران اکانومی کلاس میں سفر کے مجاز قرار پائے ہیں۔
غیر ملکی دوروں کے لیے پی آئی اے کی پرواز پہلی ترجیح
سفری پالیسی میں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ حکومتی شخصیات بیرون ممالک دوروں کے لیے نجی ایئر لائن کے بجائے قومی ایئر لائن پی آئی اے کو ترجیح دیں۔
نئی سفری پالیسی کی دستاویزات میں قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاسوں کے دوران کابینہ ارکان کو بیرون اور اندرون ملک سفر کرنے سے گریز کرنے کا کہا گیا ہے۔
بیرون ممالک دوروں کی تمام تفصیلات 15 روز میں وزارت خارجہ میں جمع کروانا لازمی قرار
کابینہ ڈویژن کی سفری پالیسی میں بیرون ممالک دوروں کی تمام تفصیلات 15 روز میں وزارت خارجہ میں جمع کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
غیر ملکی دوروں میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ سفری پالیسی میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایسے ممالک کے ساتھ رابطہ نہ کیا جائے جن سے پاکستان کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
دستاویزات کے مطابق تائیوان کے ساتھ سرکاری و نیم سرکاری روابط ون چائنا پالیسی کے تحت کیے جا سکیں گے۔ جبکہ شمالی کوریا کے ساتھ روابط کے لیے خصوصی اجازت لینا لازمی قرار دی گئی ہے۔
پڑوسی ملک انڈیا کے دورے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سے اجازت لینا لازمی ہو گا۔ سفری پالیسی میں کہا گیا ہے کہ بیرون ممالک کمپنیوں کی میزبانی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ ایکسپرٹس اور کنسلٹنٹس صرف دو طرفہ بات کے دوران دورہ کے مجاز ہوں گے۔
حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ نئی سفری پالیسی کے اجرا کا مقصد خراب معاشی صورتحال میں ملکی خزانے پر کم سے کم بوجھ ڈالنا ہے، ملک کے اندر بچت پلان پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک دوروں پر بھی کفایت شعاری لازمی تھی۔