پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
جمعے کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ’آرمی چیف نے 268 ویں کور کمانڈر کانفرنس سے خطاب میں پاکستان بھر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم شدہ ضلعی رابطہ کمیٹیوں کے آغاز کو سراہا۔‘
انہوں نے بغیر کسی رکاوٹ کے نیشنل ایکشن پلان کے تیز نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں حکومتی ہدایات کے مطابق تمام ادارے پائیدار ہم آہنگی، مربوط کوششوں اور تعاون کو یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیں
جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کی مالی اعانت کے خلاف سخت قانونی اقدامات میں مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ غیرقانونی سرگرمیاں دہشت گردی کی مالی معاونت سے اندرونی طور پر جڑی ہوئی ہیں۔‘
بیان کے مطابق فورم کو خطے کی موجودہ صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں پاکستان کی حکمتِ عملی کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی۔
کانفرنس میں علاقائی اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا۔ فورم نے ہرقیمت پر بلاتفریق دہشت گردی کو ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
فورم نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ’پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کرنے والے ملک دشمن عناصر، سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کے خلاف ریاست پوری طاقت سے نمٹے گی۔‘
فورم نے اعادہ کیا کہ ’کسی کو بھی بلوچستان کے امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور وہاں کے استحکام اور خوشحالی میں خلل ڈالنے والے سماجی عناصر کو بلوچستان کے عوام کی غیر متزلزل حمایت سے فیصلہ کن طور پر ناکام بنایا جائے گا۔‘

کانفرنس کے شرکا کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں تمام ملکی اور غیرملکی عناصر کا اصل چہرہ، گٹھ جوڑ اور انتشار پھیلانے اور پروان چڑھانے کی کوششیں پوری طرح سے بے نقاب ہو چکی ہیں۔ ایسے عناصر اور ایسی کوششیں کرنے والوں کو کسی بھی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی۔‘
فورم نے نیشنل ایکشن پلان کے دائرہ کار کے تحت ’عزمِ استحکام‘ کی حکمتِ عملی کے تیز اور مؤثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
شرکاء کانفرنس نے اعادہ کیا کہ ’ریاستی ادارے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے قانون پر پوری استقامت سے عمل درآمد کریں گے۔ اور قانون کی عمل داری میں کسی قسم کی نرمی اور کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔‘

کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے فیلڈ کمانڈرز کو آپریشنل تیاری اور پیشہ ورانہ مہارت کے اعلٰی ترین معیارات کو برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے بہترین جنگی تیاریوں کو برقرار رکھنے کے لیے سخت تربیت کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔