’سرکاری اعزازات کی فہرست سے میرا نام نکال دیا گیا‘
سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ سنیما ہالز میں ریلیز نہیں ہو سکی تھی (فائل فوٹو: سرمد کھوسٹ انسٹاگرام)
معروف فلم ڈائریکٹر و اداکار سرمد کھوسٹ نے سوشل میڈیا پر انکشاف کیا ہے کہ اُن کا نام ستارہ امتیاز کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے جس سے اُنہیں سنیچر 23 مارچ کو نوازا جانا تھا۔
یاد رہے کہ ہر سال کی طرح رواں سال بھی سرکاری اعزازت سے نوازنے کی تقریب 23 مارچ کو منعقد کی جائے گی۔
رواں سال سرمد سلطان کھوسٹ سمیت 50 کے قریب افراد کو ستارہ امتیاز سے نوازنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم تقریب سے ایک روز قبل سرمد کھوسٹ نے انسٹاگرام سٹوری پر ستارہ امتیاز کے ناموں کی ایک فہرست شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اُن کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
اداکار نے اپنی انسٹاگرام سٹوری پر لکھا ہے کہ ’میرا نام صدارتی ایوارڈز کی 14 اگست 2023 کی فہرست سے غائب ہے، جن افراد نے مجھے گذشتہ سال مبارک باد دی تھی وہ اپنی مبارک باد واپس لے لیں۔‘
یاد رہے کہ سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ مختلف ’تنازعات‘ کا شکار رہنے کی وجہ سے سنیما ہالز میں ریلیز نہیں ہو سکی تھی۔
عرفان کھوسٹ نے دو سال سے سنسر کے تین سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے کے باوجود سنیما ہالز تک نہ پہنچنے والی فلم ’زندگی تماشا‘ کو گذشتہ برس چار اگست کو یوٹیوب پر ریلیز کیا تھا۔
کھوسٹ فلمز کے بینر تلے پیش کی جانے والی اس فلم کی کہانی سرمد کھوسٹ اور نرمل بانو نے لکھی ہے۔ نرمل بانو نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔
یہ فلم آسکر ایوارڈ کی 93 سالہ تقریب میں پاکستان کی طرف سے شامل کی گئی تھی لیکن اس کا مقابلے میں انتخاب نہ ہو سکا۔